سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(313) سلام کے لئے احتراما جھکنا

  • 22746
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1392

سوال

(313) سلام کے لئے احتراما جھکنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اپنے بڑوں کو جھک کر سلام کرنا یا کھڑے ہو کر سلام کرنا یا اپنے اساتذہ کے احترام میں کھڑے ہونا اور دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا، یہ سب افعال قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کیسے ہیں؟ (محمد جاوید خان)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سلام کرتے وقت جھکنا درست نہیں کیونکہ اس کی مشابہت رکوع کے ساتھ ہے اور وہ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں کہ وہ ایک دوسرے کو سلام کرتے وقت جھکتے ہوں اسی طرح کسی شخص کے احترام یا تعظیم کے لئے کھڑا ہونا جائز نہیں جیسا کہ آج کل استاد، جج یا کسی بڑے آدمی کی آمد پر سب لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں۔

معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو پسند ہو کہ لوگ اس کے لئے تصویر بن کر کھڑے ہوں وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے۔

(ترمذی 2755، ابوداؤد 5229، مسند احمد 4/100، مشکوٰۃ، باب القیام 4699)

یہ حدیث صحیح ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کوئی شخص محبوب نہیں تھا اور وہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے تھے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ اس لیے کہ وہ جانتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو مکروہ سمجھتے تھے۔ اسے ترمذی (2754) نے روایت کیا اور فرمایا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ (مشکوٰۃ 4698) البتہ آگے بڑھ کر استقبال کرنا یا اٹھ کر ملنا اور بٹھانا درست ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کا فیصلہ کرنے کے لئے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو بلوایا جب وہ قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا:

(قوموا إلى سيدكم)

"اپنے سردار کی طرف اٹھو"۔ (بخاری، مسلم، مشکوٰۃ باب القیام 4695)

مصافحہ کا معنی عربی زبان میں ایک دوسرے کے ہاتھ ساتھ ہاتھ کا صفحہ (کنارہ) ملانا ہے جب ایک ہاتھ کا صفحہ (کنارہ) دوسرے شخص کے ہاتھ سے مل گیا تو مصافحہ مکمل ہو گیا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصافحہ کرتے وقت اور بیعت لیتے وقت دایاں ہاتھ استعمال کرتے تھے۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں تحفۃ الاحوذی 397، ج 3)

صحیح بخاری میں جو حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو تشہد کی تعلیم دی تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی ہتھیلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تھی تو یہ تعلیم دیتے وقت متوجہ کرنے کے لئے کیا تھا۔ اس سے ملاقات کا مصافحہ مراد نہیں ورنہ لازم آئے گا کہ ملاقات کے وقت چھوٹے کو ایک ہاتھ سے اور بڑے کو دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا چاہیے۔ اس کی تفصیل کے لیے راقم کی کتاب "آپ کے مسائل اور ان کا حل" ملاحظہ ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الادب،صفحہ:400

محدث فتویٰ

تبصرے