سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(300) عیسائی کو سلام کہنا

  • 22733
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1149

سوال

(300) عیسائی کو سلام کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عیسائی کو سلام کہنے کا اسلام میں کیا طریقہ ہے؟ (بشارت، والٹن لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کفار و مشرکین سے سلام کے بارے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"یہود و نصاریٰ کو سلام کہنے میں پہل نہ کرو اور جب تم ان سے کسی راستے میں ملو تو انہیں اس کی طرف (سے گزرنے پر) مجبور کرو جو زیادہ تنگ ہو۔" (صحیح مسلم)

اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ یہود و نصاریٰ کو پہلے سلام نہیں کہنا چاہیے کیونکہ اس میں ان کی تعظیم و قدر ہوتی ہے اور عزت و شرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کے لئے ہے۔ جیسا کہ سورۃ المنافقون آیت نمبر 8 میں ہے۔

اور یہود و نصاریٰ سے اس وقت تک جنگ میں ہے جب تک وہ جزیہ و ٹیکس دے کر ذلیل نہ ہو جائیں۔ (سورۃ التوبہ: 29)

اسی ذلت کا احساس پیدا کرنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو تعلیم دے رہے ہیں کہ اگر راستے میں ان کفار سے ملاقات ہو جائے تو ان کے لئے کھلا راستہ نہ چھوڑو بلکہ انہیں تنگ راستے کی طرف گزرنے پر مجبور کرو یہودی و عیسائی سلام کہتے وقت السلام علیکم کی بجائے السام علیکم اکثر کہتے ہیں اور السام علیکم کا معنی ہے تم پر موت ہو یہ دعا کی بجائے بددعا ہے تو یہ جب اس طرح سلام کہیں تو انہیں "وعلیکم" کہنا چاہیے جیسا کہ صحیح البخاری میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ لہذا عیسائی ہو یا یہودی اسے سلام میں پہل نہ کریں اگر وہ سلام کہے تو وعلیکم کہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الادب،صفحہ:390

محدث فتویٰ

تبصرے