السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی کافر(مشرک )کے ساتھ مل کر کھانا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ دونوں صورتوں میں قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عنائت فرمائیں؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!ضرورت یا کسی شرعی مصلحت کے تحت کافر(مشرک )کے ساتھ مل کر کھانا کھانا جائز ہے، بشرطیکہ دستر خوان پر کوئی حرام چیز موجود نہ ہو۔ کیونکہ نبی کریمﷺ سے ثابت ہے کہ آپ کفار کے گھر جاتے اور ان کے ہاں سے کھانا کھاتے تھے۔مسند احمدمیں ہے کہ: «أَنَّ يَهُودِيًّا دَعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خُبْزِ شَعِيرٍ وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ فَأَجَابَهُ »آپ نے ایک یہودی کی دعوت قبول فرمائی تھی، اور اس کا ہاں کھانا کھایا تھا، اسی طرح آپ نے غزوہ خیبر میں ایک یہودی عورت کی دعوت قبول کر لی ،جس نے بکری کے گوشت میں زہر ملا دیا تھا۔اور یہود مشرک کافروں میں سے ہیں،کیونکہ وہ سیدنا عزیر کہ اللہ کا بیٹا کہتے ہیں۔ لیکن کفار سے دوستی لگانا اور بغیر ضرورت کے ان کے ساتھ کھانا کھانے سے اجتناب کرنا چایئے ،ارشاد باری تعالی ہے: ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَتَّخِذوا بِطانَةً مِن دونِكُم لا يَألونَكُم خَبالًا وَدّوا ما عَنِتُّم قَد بَدَتِ البَغضاءُ مِن أَفوٰهِهِم وَما تُخفى صُدورُهُم أَكبَرُ......١١٨﴾.... سورة آل عمران’’اے ایمان والو! تم اپنے سوا کسی کواپنا راز دان نہ بناو،وہ تمہیں تکلیف دینے میں کوتاہی نہیں کریں گے،ان کو تمہاری مشقت اچھی لگتی ہے،ان کا بغض ان کے مونہوں سے ظاہر ہو چکا ہے،اور جو انہوں نے سینوں میں چھپایا ہوا ہے وہ اس سے بڑا ہے۔‘‘ هذا ما عندی والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |