سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(267) سودی کاروبار حرام ہے

  • 22700
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 863

سوال

(267) سودی کاروبار حرام ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بینک کی چوکیداری کرنا کیسا ہے اور اس ملازمت سے حاصل کی ہوئی کمائی کا کیا حکم ہے؟ (محمد شفیق، اٹک)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بینک کی نوکری کرنا درست نہیں اس لئے کہ بینک کا سارا معاملہ سودی کاروبار پر مشتمل ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے:

(لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال هم سواء) (صحیح مسلم بحواله مشکوٰة 2807)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ سب برابر ہیں۔ اس حدیث سے سود کی حرمت واضح ہوتی ہے اور اس کے گناہ کے بارے میں معلوم ہوتا ہے کہ یہ بہت بڑا گناہ ہے اس میں قابل توجہ بات یہ ہے کہ سود لکھنے والے اور گواہ پر لعنت کیوں ہے حالانکہ انہوں نے نہ سود لیا اور نہ سود دیا ہے یہ لعنت میں سود دینے اور لینے والے کے اس لئے برابر ہیں کہ یہ اس معاملہ میں تعاون کر رہے ہیں لہذا سودی معاملے پر تعاون کرنے والا بھی برابر کا مجرم ہے۔ اللہ نے قرآن حکیم میں فرمایا ہے کہ نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو"۔ (المائدہ)

بینک کی چوکیداری کرنے والا سودی رقم اور سودی کاروبار کرنے والوں کی حفاظت کر کے گناہ پر تعاون کر رہا ہے لہذا اس کی نوکری درست نہیں اور غلط نوکری پر اجرت لینا بھی صحیح نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب البیوع،صفحہ:349

محدث فتویٰ

تبصرے