سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(264) تدریس قرآن پر اجرت لینا

  • 22697
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 759

سوال

(264) تدریس قرآن پر اجرت لینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں بچوں کو قرآن پاک حفظ کرواتا ہوں اور ماہوار تنخواہ لیتا ہوں کیا یہ تنخواہ لینا میرے لئے ناجائز ہے یا جائز ہے کیونکہ ہم نے ایک واقعہ سنا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابی آیا اس کے اوپر ایک چادر تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ چادر کہاں سے لی تو اس صحابی نے کہا میں نے قرآن پاک پڑھایا ہے تو اس کے تحفہ کے طور پر ملی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو پسند کرتا ہے کہ یہ چادر قبر میں آگ کی ہو۔ (حافظ محمد اسماعیل، مدرسہ جامعہ محمدیہ فقیر والی بہاولنگر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ ایک پانی کے پاس سے گزرے۔ ان لوگوں میں سے ایک آدمی کو کسی موذی چیز نے ڈسا ہوا تھا تو اس پانی کے پاس رہنے والے لوگوں میں سے ایک شخص ان کے ہاں آیا اس نے کہا کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے۔ صحابہ میں سے ایک آدمی چلا گیا تو اس نے سورۃ الفاتحہ بکریوں کے عوض پڑھی وہ تندرست ہو گیا وہ صحابی بکریاں لے کر دیگر صحابہ کی طرف آئے انہوں نے اسے ناپسند کیا اور کہا تم نے اللہ کی کتاب پر اجرت لے لی ہے؟ یہاں تک کہ وہ مدینہ تشریف لائے صحابہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے اللہ کی کتاب پر اجرت لی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے زیادہ حق دار شئے جس پر تم اجرت لو وہ اللہ کی کتاب ہے۔ (صحیح البخاری وغیرہ)

اس صحیح حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن پر اجرت درست ہے اگر کوئی شخص قرآن حکیم کی تعلیم دیتا ہے اور لوگ اس کی خدمت کرتے ہوئے اسے رقم یا اور کوئی چیز دے دیں تو وہ جائز ہے حرام نہیں۔ سوال میں ذکر کردہ چادر والی روایت مجھے معلوم نہیں۔ البتہ اگر کسی آدمی کا گزارہ صحیح ہوتا ہے اور وہ ایسی اجرت نہیں لیتا تو افضل و بہتر ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب البیوع،صفحہ:347

محدث فتویٰ

تبصرے