سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(260) طلاق کے بعد رجوع

  • 22693
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 834

سوال

(260) طلاق کے بعد رجوع

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک سال پہلے میں نے گھر میں لڑائی جھگڑا کے دوران اپنی بیوی کو غصے کے حالت میں تین مرتبہ طلاق دے دی۔ تین دن کے بعد میں پھر چلا گیا واقعہ کے بعد ڈیڑھ ماہ میں برادری کے چند افراد کے ساتھ میں نے دوبارہ رجوع کر لیا کیا اب ہمارا نکاح باقی ہے یا نہیں۔ نیز حلالہ کی ضرورت ہے یا نہیں۔ (ڈاکٹر محمد عارف، میڈیکل سنٹر عبدالحکیم ضلع خانیوال)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں ایک طلاق رجعی ہے جس میں دوران عدت صلح ہو سکتی ہے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے صحیح مسلم، مسند احمد، مستدرک حاکم اور مصنف عبدالرزاق میں حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی دو سالوں تک اکٹھی تین طلاقیں ایک طلاق شمار ہوتی تھی اور مسند احمد، مسند ابی یعلی میں رکانہ والی حدیث میں ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو تین اکٹھی طلاقیں دے دیں پھر اس پر غم زدہ ہوئے آپ نے رجوع کا امر فرمایا تو انہوں نے رجوع کر لیا لہذا یہ ایک طلاق رجعی ہے جس میں آپ نے عدت کے اندر صلح کر لی ہے۔ آپ کا نکاح صحیح ہے حلالے کی قطعا حاجت نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور کروانے والے پر لعنت کی ہے۔

جیسا کہ ابن ماجہ باب المحلل والمحلل لہ مسند احمد ترمذی وغیرہ میں صحیح حدیث موجود ہے۔

اور ابن ماجہ کی ایک روایت میں حلال کرنے والے کو ادھار سانڈھ قرار دیا گیا ہے لہذا اس فعل حرام سے کلی طور پر اجتناب کیا جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الطلاق،صفحہ:341

محدث فتویٰ

تبصرے