سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(259) غیر مدخولہ کی طلاق

  • 22692
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 832

سوال

(259) غیر مدخولہ کی طلاق

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری شادی آج سے تقریبا ساڑھے تین سال پہلے مسماۃ بسمل دختر عبدالھادی کے ساتھ ہوئی صرف نکاح ہوا رخصتی نہیں ہوئی دو تین دن پہلے میں نے اپنے جذبات پر قابو نہ پاتے ہوئے اپنے گھر والوں کے سامنے اپنی بیوی کو طلاق کے الفاظ ادا کر دئیے پھر اس دن اپنی بیوی کے گھر جا کر اپنی ساس کے سامنے بھی طلاق کے الفاظ ادا کئے اس عرصے کے دوران میں اپنی بیوی کے گھر بھی جاتا تھا ایک دن ہم اس طرح لیٹے کہ بدن پر کپڑے موجود تھے اور انزال نہیں ہوا اس پر بھی شرمندگی ہوئی قرآن و سنت کی روشنی میں ہماری رہنمائی کریں۔(عطاء اللہ خاں ولد حاجی میر باچا ساکن R-10 ڈیفنس ویو فیز نمبر 1 کراچی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی عورت جسے خاوند نے جماع سے پہلے طلاق دے دی ہو اس پر کوئی عدت نہیں ہوتی وہ عدت گزارے بغیر عقد ثانی کر سکتی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"اے ایمان والو! جب تم مومنہ عورتوں سے نکاح کرو پھر انہیں چھونے سے پہلے طلاق دے دو تو تمہارے لئے ان پر کوئی عدت نہیں جسے تم شمار کرو۔" (الاحزاب 33/49)

لہذا جب غیر مدخولہ عورت کو طلاق دی جائے تو عدت گزارے بغیر وہ نکاح ثانی کر سکتی ہے صورت مسئول میں عطاء اللہ خاں نے جو اپنی غیر مدخولہ کو طلاق دی ہے یہ طلاق واقع ہو چکی ہے لیکن اگر یہ دوبارہ آپس میں تعلقات بحال رکھنا چاہیں تو نیا نکاح پڑھوا سکتے ہیں ان کی ایک طلاق واقع ہوئی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الطلاق،صفحہ:340

محدث فتویٰ

تبصرے