سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(601) حلالہ کی تعریف

  • 2269
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 5282

سوال

(601) حلالہ کی تعریف
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حلالہ کیا ہے،وضاحت فر ما دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حلالہ یہ ہے کہ کسی مطلقہ عورت کا،( اس کو اس کے پہلے خاوند کےلئے حلال کرنے کی غرض سے ،)کسی دوسرے مرد کے ساتھ ایک متعین وقت کے لئے نکاح کر دیا جاتا ہے، پھر وہ اس مدت کے پورا ہونے کے بعداس عورت کو طلاق دے دیتا ہے اور پہلا خاوند اس سے دوبارہ نکاح کر لیتا ہے ۔

یہ طریقہ نکاح قطعاً جائز نہیں ہے ،بلکہ نبی کریمﷺ نے لعنت فرمائی ہے :

«لعن اللہ المُحَلِّل والمُحَلَّل لہ»أبوداود کتاب النکاح باب فی التحلیل (٢٠٧٦)،ترمذی أبواب النکاح باب ماجاء فی المحل والمحلل لہ (١١١٩)

’’حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے ان دونوں پراللہ کی لعنت ہو۔‘‘

لغت حدیث کی معروف کتاب النہایة فی غریب الأثر والحدیث لابن أثیر ١/٤٣١میں حلالہ کی تعریف یوں کی گئی ہے:

«هو أن یطلق رجل امرأته ثلاثا فیتزوجها رجل آخر علی شریطة أن یطلقها بعد وطئها لتحل لزوجها الأول »

حلالہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے تو اس عورت کے ساتھ دوسرا آدمی اس شرط پر نکاح کرے کہ وہ اس عورت سے جماع کرنے کے بعد اس کو طلاق دے دے گا تاکہ وہ عورت پہلے خاوند کے لے حلال ہوجائے۔

احناف کی فقہی اصطلاح پر لکھی گئی کتاب القاموس الفقہی کے صفحہ ١٠٠ پر مُحَلِّل (حلالہ کرنیوالا)کی یہ تعریف درج ہے:

«المُحَلِّلُ:هو المتزوج ثلاثا لتحل للزوج الأوّل وفی الحديث الشريف لعن الله المحلِّل والمحلَّل له»

محلِّل سے مراد وہ آدمی ہے جو تین دفعہ طلاق شدہ عورت سے شادی کرتا ہے تاکہ اس عورت کو پہلے خاوند کے لیے حلال کر دے

اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ حلالہ کرنے والے پر اور جس کے لیے حلالہ کیا جاتا ہے دونوں پر لعنت کرے ۔لہذا حلالہ کا مروجہ طریقہ کار بالکل حرام ہے۔

هذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1

تبصرے