سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) برادری ازم اسلام میں نہیں ہے

  • 22685
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 854

سوال

(252) برادری ازم اسلام میں نہیں ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شادی کرتے وقت اپنے خاندان کا لحاظ ضروری ہے یا کہ خاندان سے باہر نکل کر بھی شادی کی جا سکتی ہے۔ ہمارے ہاں اکثر برادری ازم کو بہت اہمیت دی جاتی ہے اس کی کیا شرعی حیثیت ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ عورت سے چار چیزوں کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے۔

(1) اس کے مال کی وجہ سے۔

(2) حسب و نسب کی وجہ سے۔

(3) خوبصورتی اور جمال کی وجہ سے۔

(4) دین کی وجہ سے۔

آپ نے صحابی رضی اللہ عنہ سے کہا تو دین دار عورت سے نکاح کر کے کامیاب ہو جا۔ تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ (متفق علیہ)

لہذا کسی عورت سے شادی کا پروگرام طے کرتے وقت اس کی دینداری کو اہمیت دینی چاہیے عورت جتنی دیندار، عقیدہ و عمل کی صحیح ہو گی اتنا ہی انسان کی زندگی میں سکون و اطمینان ہو گا۔ اس کا تعلق خواہ قریبی رشتہ داروں سے ہو یا دور کے رشتہ داروں سے، اپنوں سے ہو یا بیگانوں سے، ترجیح دین کو ہونی چاہیے کیونکہ دین دار عورت اس کے گھر، اولاد اور مال کی محافظ ہو گی اور اگر صرف خوبصورتی مدنظر ہو تو وہ جنسی حاجت ہی پوری کرے گی مال دار عورت اور حسب و نسب والی اپنی حکمرانی اور چوھدراہٹ خاندانی جاہ و جلال کی بناء پر مغرور اور متکبر ہو سکتی ہے۔ ہاں اگر دیندار بھی ہو اور خوبصورت مال و زر والی بھی ہو اپنے مال و متاع کو دین کے لئے قربانی کرنے والی ہو تو نور علی نور ہے الغرض رشتہ ڈھونڈتے وقت ہمیشہ دین داری، ایمان، تقویٰ اور حجاب و پردہ جیسے امور کو مدنظر رکھنا چاہیے یہ اوصاف جس بیوی میں ہوں اس سے نکاح کریں خواہ وہ قریبی ہو یا اجنبی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب النکاح،صفحہ:329

محدث فتویٰ

تبصرے