سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(247) بالغ لڑکی کا نکاح

  • 22680
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 689

سوال

(247) بالغ لڑکی کا نکاح

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض اوقات والدین لڑکی کی شادی اس کی تعلیم کی غرض سے لیٹ در لیٹ کر دیتے ہیں جبکہ لڑکے کی طرف سے شادی کا مطالبہ بھی ہوتا ہے یا ابھی لڑکی کا رشتہ طے نہیں ہوا لیکن والدین اس کے بالغ ہونے کے بعد صرف دنیاوی تعلیم کی غرض سے شادی میں تاخیر کر دیتے ہیں اس کا شرعی حکم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس کسی کے ہاں لڑکی بالغ ہو جائے اور اس کا مناسب رشتہ مل رہا ہو تو پھر اس کی شادی میں تاخیر کرنا شرعی احکامات کی صریح خلاف ورزی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جب تمہارے پاس ایسا آدمی پیغام نکاح لے کر آئے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس کا نکاح دے دو"۔ (ابن ماجہ کتاب النکاح)

نکاح کی تاکید میں آپ نے ایک اور موقعہ پر فرمایا: "اے نوجوانوں کی جماعت جو تم میں سے نکاح کی طاقت رکھے وہ شادی کرے اس لئے کہ شادی نگاہ کو پست کرنے والی اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے والی ہے۔" (متفق علیہ)

مسلمان والدین کو چاہیے کہ وہ درس و تدریس اور تعلیم و تعلم کا بہانی بنا کر شادی سے انکار نہ کریں۔ یونیورسٹی کی سطح پر اعلیٰ تعلیم کا حصول عورت کے لئے ضروری نہیں۔ عورت کے لئے اتنا ہی مناسب ہے کہ وہ ابتدائی تعلیم، لکھنا پڑھنا، قرآن مجید، تفسیر و حدیث سے فائدہ اتھانے کے قابل ہو جائے اور اگر مزید تعلیم کی ضرورت ہو تو وہ اپنے شوہر سے اجازت لے کر تعلیم حاصل کر سکتی ہے یا شادی سے قبل حصول تعلیم کی شرط لگا سکتی ہے۔ ہمارے ماحول میں سکولز و کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء و طالبات کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہیں۔ عشق معاقشے کی داستانیں تو عام ہیں اولادیں والدین کی نگرانی سے نکل کر معاشرتی بگاڑ کا باعث بن چکی ہیں۔ بجائے اس کے کہ لڑکیاں اور لڑکے فعل حرام کا ارتکاب کریں ان کا شرعی طریقے سے نکاح کر دینا ہی مناسب اور شریعت کا تقاضا ہے لہذا تعلیم کا بہانہ بنا کر شادی سے تاخیر کرنا درست نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب النکاح،صفحہ:323

محدث فتویٰ

تبصرے