السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دعوت ولیمہ پر سلامی دینا قرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ نہیں؟ (ذوالفقار احمد، راہوالی)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسلمانوں نے جب سے اسلام کے احکامات کو پس پشت ڈالا ہے اس وقت سے بےشمار خرابیاں ان کے اندر داخل ہو گئیں کئی ایک ایسے اعمال سر انجام دئیے جاتے ہیں جن کی اسلام میں کوئی دلیل موجود نہیں ہوتی۔ منجملہ ان امور میں سے شادی بیاہ کا مسئلہ بھی ہے۔ ہماری شادیوں کے موقعہ پر اکثر و بیشتر ہندوانہ رسم و رواج کی پابندی کی جاتی ہے شادی کے موقعہ پر دعوت ولیمہ کر کے مسلمانوں کو بلا کر ان سے نیوتہ وصول کرنا بھی ہندوانہ رسم ہے اور برصغیر پاک و ہند میں ہندوؤں کے اختلاط سے یہ رسم بھی اہل اسلام میں داخل ہو چکی ہے اور پھر یہ نیوتہ ایک قرض ہے اگر آج کسی کی شادی پر ایک سو روپیہ دیا جاتا ہے تو کل یہ امید ہوتی ہے کہ دو سو ملے گا اور اگر کوئی شخص ادا نہ کرے تو اس سے ناراضگی ہوتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ کم از کم ہماری گھر پہنچ تو دے دیں اور اگر کوئی شخص صرف لیا ہوا پیسہ واپس کرے تو کہا جاتا ہے اس نے اپنی بھاجی ختم کر دی ہے۔ ہندوستان میں کمبور برادری ایسی تھی جو ایسی اشیاء کو پسند نہیں کرتی تھی۔ ڈاکٹر محمد عمر لکھتے ہیں "کنبوہ" فرقے کے مسلمان جہیز نہیں دیتے تھے اور عروس کے گھر (رسم مہندی) بھی نہیں بھیجتے تھے نکاح میں یا شب عروسی کو یا حنا بندی کے موقعہ پر شربت پلانے کے بعد براتیوں سے نیوتہ یا نیگ بھی نہیں لیتے تھے کیونکہ یہ لوگ فرط غیرت سے ان کاموں کو مکروہ سمجھتے تھے۔" (ہندوستانی تہذیب کا مسلمانوں پر اثر ص 153،154)
اگر کوئی فرد کسی دوسرے پر احسان و نیکی یا تنگی میں اس کا تعاون کرنا چاہے تو اسے اپنے اس احسان کا بدلہ زیادہ مال لینے کی توقع سے نہیں کرنا چاہیے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے "اور احسان کر کے زیادہ لینے کی خواہش نہ کر"۔ (المدثر: 6)
ہمارے ہاں ولیموں کی دعوت میں یہی خواہش کارفرما ہوتی ہے کہ آج اگر اتنے پیسے دیں گے تو کل ہماری شادی پر زیادہ ملیں گے لہذا اس رسم ہندوانہ کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ اسلام میں اس طرح کی کوئی چیز نہیں ملتی۔ صرف شادی کے بعد حسب استطاعت دعوت ولیمہ ہے کھانا کھانے والوں سے گھر بلا کر پیسے وصول کرنا ایک انتہائی مضحکہ خیز حرکت ہے اللہ تعالیٰ اجتناب کی توفیق بخشے۔ آمین
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب