سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(197) تمام گھر والوں کی طرف سے ایک قربانی

  • 22630
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 624

سوال

(197) تمام گھر والوں کی طرف سے ایک قربانی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا تمام گھر والوں کی طرف سے ایک بکری کفایت کرتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کئی ایک احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سب گھر والوں کی طرف سے ایک بکری کفایت کر جاتی ہے جیسا کہ کئی ایک احادیث صحیحہ میں ہے کہ آپ نے مینڈھے کو ذبح کرتے وقت فرمایا: "اللہ کے نام کے ساتھ اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم، آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قبول فرما۔ (صحیح مسلم وغیرہ)

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے ایک ہی مینڈھے کی قربانی میں اپنے آپ کو، آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو شامل کیا ہے۔ امام خطابی نے اس حدیث کی شرح میں کہا ہے کہ "آپ کا مذکورہ فرمان اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ایک بکری کی قربانی آدمی اور اس کے گھر والوں کی طرف سے کفایت کرتی ہے اگرچہ وہ تعداد میں زیادہ ہوں۔" عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سارے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتے تھے۔ (مستدرک حاکم 4/229، بیہقی 9/268) اس حدیث کو امام حاکم اور امام ذہبی نے صحیح کہا ہے، امام حاکم نے کتاب الاضاحی باب الدعاء عندالذبح میں کئی ایک احادیث کے ذکر کے بعد فرمایا ہے۔

"یہ تمام صحیح الاسانید حدیثیں ایک بکری کی قربانی پوری جماعت میں جس کی تعداد شمار نہیں کی جاتی کی طرف سے رخصت کے بارے میں ہیں اور اس شخص کے خلاف ہیں جو اس وہم میں ہے کہ بکری کی قربانی صرف ایک کی طرف سے ہوتی ہے ابو سریحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے میرے گھر والوں نے غلط روی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جب کہ مجھے سنت کا علم ہو چکا تھا کہ ایک گھر والے ایک یا دو بکریاں قربانی کرتے تھے۔ اب اگر ہم ایسا کریں تو ہمارے ہمسائے ہمیں کنجوسی کا طعنہ دیں گے۔ (ابن ماجہ ابواب الاضاحی باب من ضحیٰ بشاۃ من اھلہ 3148)

مذکورہ بالا احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک بکری کی قربانی پورے گھر کی طرف سے کفایت کرتی ہے، اگر کوئی شخص ایک سے زیادہ قربانیاں کرنا چاہے تو وہ افضل ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کئی قربانیاں بھی کی ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الاضحیۃ،صفحہ:254

محدث فتویٰ

تبصرے