السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے ایک شخص کی گواہی کفایت کرتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رمضان کی رؤیت ہلال کے لیے ایک عادل اور قابل اعتماد شخص کی گواہی کافی ہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: "لوگوں نے چاند دیکھنے کی کوشش کی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔" (ابوداؤد، کتاب الصوم باب فی شہادۃ الواحد علی رویۃ ہلال رمضان 2342، سنن الدارمی 1698، ابن حبان 871)
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ رمضان المبارک کے چاند کی رؤیت کے بارے ایک مسلمان عادل شخص کی گواہی کافی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی گواہی پر خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ اس مسئلہ کی تائید ایک اور روایت سے بھی ہوتی ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا میں نے رمضان کا چاند دیکھ لیا ہے تو آپ نے فرمایا: "کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اس نے کہا ہاں پھر آپ نے فرمایا "کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟" اس نے کہا ہاں آپ نے فرمایا: "لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں۔" (ابوداؤد 2340، بیہقی 4/212) لہذا ایک عادل کی گواہی پر روزہ رکھ لیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب