سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(172) نماز عید کے لیے عورتوں کا عیدگاہ جانا

  • 22605
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1260

سوال

(172) نماز عید کے لیے عورتوں کا عیدگاہ جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز عیدین کے لیے عورتوں کا عیدگاہ میں جانا ضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عیدین کی نماز میں عورتوں کی شرکت لازمی ہے جو عورتیں ایام ماہواری میں بھی ہوں وہ بھی عیدگاہ کی طرف جائیں اگرچہ نماز تو وہ ادا نہیں کریں گی لیکن مسلمانوں کی دعاؤں میں شرکت کریں گی۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم عیدین کے دن حیض والی اور پردہ دار دوشیزاؤں کو نکالیں تاکہ وہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کی دعا میں شریک ہو جائیں اور حائضہ عورتیں نماز والی جگہ سے علیحدہ رہیں ایک عورت نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم میں سے کسی کے پاس بڑی چادر نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا اسے اس کے ساتھ والی چادر اوڑھا دے۔ (بخاری و مسلم، مشکوٰۃ 1431) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ خواتین کو عیدین کی نماز ادا کرنے کے لیے عیدگاہ کی طرف نکلنا چاہیے اگر عورت کو ایام ماہواری آ جائیں تب بھی وہ عیدگاہ کی طرف جائے گی، مسلمانوں کی دعا میں شرکت کرے گی، امام ابن قدامہ مقدسی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب "المغنی" میں یہ حدیث ذکر کرنے کے بعد بعض ایسے حضرات کے اقوال نقل کئے ہیں جو عورتوں کے لیے عیدگاہ کی طرف جانا پسند نہیں کرتے پھر اس کے متعلق انتہائی جامع اور موثر تبصرہ یوں کیا ہے "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سب سے زیادہ اتباع کا حق دار ہے"۔ (المفتی 4/265)

اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں خواتین عیدگاہ میں حاضر ہوتی تھیں جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن اٹھے پہلے نماز ادا کی پھر خطبہ دیا جب خطبہ سے فارغ ہوئے تو اتر کر عورتوں کے پاس تشریف لائے آپ نے انہیں نصیحت کی اور آپ بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوتے تھے۔ (صحیح بخاری کتاب العیدین) الغرض اس معنی کی کئی ایک احادیث صحیحہ موجود ہیں کہ عورتوں کو نماز عید کی ادائیگی کے لیے عیدگاہ کی طرف جانا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العیدین،صفحہ:229

محدث فتویٰ

تبصرے