السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا میت کو دیکھ کر کھڑے ہو جانا چاہیے یا بیٹھے رہنا چاہیے؟ قرآن و سنت کی رو سے وضاحت فرمائیں۔ (محمد اکرم، ٹیکسلا)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ کی اسلامی ریاست کی جب بنیاد رکھی تو اس کے مستحکم ہونے کے ساتھ کئی احکام نازل ہوئے کئی ایسے تھے جن پر پہلے عمل تھا لیکن بعد میں ان میں تغیر و تبدل ہوا۔ مثال کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دلی خواہش پر بیت اللہ کو قبلہ بنا دیا گیا۔ اسی طرح شروع میں شراب کی کلی ممانعت نہ تھی لیکن بعد میں اس کو قطعی طور پر حرام کر دیا گیا اسی طرح پہلے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے کوئی جنازہ گزر جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ کر کھڑے ہو جاتے تھے یہاں تک کہ آپ یہودی اور یہودیہ کی میت کے لیے بھی کھڑے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہودی کے جنازہ کے لیے کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اس میں جان نہ تھی۔ (بخاری 1/175، مسلم 1/310)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی فرمایا جب تم جنازہ دیکھو تو اس کے لیے کھڑے ہو جایا کرو اور جو ساتھ چل رہا ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک اسے زمین پر نہ رکھ دیا جائے۔ (بخاری 1/175، مسلم 1/310)
لیکن اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نہیں ہوتے تھے جیسا کہ علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازے کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے ہم بھی بیٹھ گئے۔ موطا اور ابوداؤد کی روایت میں یہ ہے کہ آپ جنازوں کے لیے کھڑے ہوتے تھے پھر بعد میں بیٹھ گئے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب