السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا قبر کو پختہ کرنا کسی حدیث صحیح سے ثابت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبروں کو پکا رکھنا شرعا معیوب ہے ان کی پختگی کرنا، ان پر عمارتیں بنانا، کتبے قائم کرنا، سنگ مرمر سے مزین کرنا اور گنبد بنانا غلط ہے۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ کرنے، اس پر عمارت بنانے اور اس پر کتبہ لگانے سے منع کیا ہے۔" مسند احمد، مسلم وغیرھا) اور صحیح مسلم وغیرہ میں علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ابو الھیاج الاسدی کو کہا کہ میں تمہیں اس کام کے لیے روانہ کرتا ہوں جس کے لیے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روانہ کیا تھا تم کوئی مورتی نہ چھوڑو مگر اسے مٹا دو اور کوئی بلند قبر نہ چھوڑو مگر اسے برابر کر دو یعنی عام قبروں کے۔
ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قبروں کو پختہ کرنا ان پر گنبد و کتبے وغیرہ بنانا منع ہے اور ائمہ اربعہ بلکہ فقہ جعفریہ میں بھی قبروں کو پختہ کرنے کی اجازت نہیں اس کی تفصیل کے لیے راقم کی کتاب "رد شرک اور اثبات توحید المعروف کلمہ گو مشرک" ملاحظہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب