سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(153) کالے بکرے کا صدقہ

  • 22586
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2423

سوال

(153) کالے بکرے کا صدقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صدقہ کیا ہے، صدقہ دینے کا طریقہ کیا ہے، عزیز و اقارب جو غریب ہوں معذور ہوں ان کو صدقہ دیا جا سکتا ہے نہیں؟ کیا مجاہدین اس کے مستحق ہیں کہ نہیں، مروجہ طریقہ کہ کالا بکرا یا کالی بکری کی سری جو کہ مسجد یا مدرسہ وغیرہ میں صدقہ کے طور پر دی جاتی ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے کتاب و سنت کی رو سے واضح کریں۔ (شکیل احمد، دامان ضلع اٹک)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كل معروف صدقة (متفق علیہ) ہر نیکی صدقہ ہے۔ اور ایک حدیث میں ہے کہ ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "بلاشبہ ہر تسبیح صدقہ ہے، ہر تکبیر صدقہ ہے، ہر تحمید صدقہ ہے، ہر تہلیل صدقہ ہے، امر بالمعروف صدقہ ہے، نہی عن المنکر صدقہ ہے، آدمی کا اپنی اہلیہ سے صحبت کرنا صدقہ ہے"۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم میں سے کوئی جب اپنی شہوت کے لئے اپنی اہلیہ کے پاس آتا ہے تو اس کا اس میں اجر ملتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بتاؤ اگر وہ فعل حرام میں واقع ہوتا تو کیا اسے گناہ ہوتا؟ پس اس طرح جو فعل حلال طریقے سے کرے گا تو اسے اجر ملے گا"۔ (صحیح مسلم)

اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر نیکی کا کام انسان کے لئے صدقہ ہوتا ہے البتہ عرف عام میں وہ مال و متاع جو آدمی اللہ کو راضی کرنے کے لئے کسی فقیر مسکین محتاج اور مجاہد کو دیتا ہے وہ صدقہ کرتا ہے جس طرح محتاج کو صدقہ دینا درست ہے مجاہدین اسلام کو بھی اسی طرح صدقہ و خیرات دیا جا سکتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے صدقات ان فقراء کے لئے ہے جو اللہ کی راہ (جہاد) میں روکے ہوئے ہیں زمین میں (کاروبار وغیرہ کے لئے) سفر نہیں کر سکتے سوال سے بچنے کی وجہ سے ناواقف انہیں غنی گمان کرتا ہے تو انہیں ان کی علامت سے پہچانے گا لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے۔ (البقرہ: 283)

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لئے صدقات و خیرات کا ذکر کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے مجاہدین کے لئے صدقات بالکل درست ہیں بلکہ موجودہ حالات میں مجاہدین کو زکوٰۃ و صدقات دے کر کفر کے خاتمے کے لئے میدانوں میں روانہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ یہ مجاہدین کا ہی ایسا گروہ ہے جس سے کفر اور اس کے لیڈر دن رات پریشان رہتے ہیں اور کئی حواس باختہ ہو جاتے ہیں۔ اگر ان مجاہدین کی مدد نہ کی گئی تو پھر پاکستان کے لئے بھی انتہائی زیادہ خطرات ہیں، ہماری مساجد، مدارس، گھر بار تب ہی محفوظ ہوں گے جب جہاد صحیح معنوں میں قائم ہو گا لہذا ان مجاہدین کے لئے فنڈز صدقات دیں اللہ تعالیٰ قبول فرمائے بلکہ یہ بھی یاد رہے کہ مجاہدین غنی اور دولت مند بھی ہو تو اسے صدقہ دیا جا سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ افراد کے علاوہ کسی دولت مند کو صدقہ حلال نہیں جن میں سے ایک غازی فی سبیل اللہ ہے۔ (ابوداؤد کتاب الزکاۃ باب من بجوزلہ اخذ الصدقۃ وھو غنی 1635، 1636)

اور لوگوں میں جو کالا بکرا یا کالی بکری وغیرہ صدقہ دینے کا تصور ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں صدقہ کسی بھی پاک و حلال مال سے دیا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے سیاہ و سفید جانور کی کوئی قید نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الزکٰوۃ،صفحہ:203

محدث فتویٰ

تبصرے