سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(143) جمعہ کے روز عید آنے پر جمعہ کی رخصت

  • 22576
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 632

سوال

(143) جمعہ کے روز عید آنے پر جمعہ کی رخصت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر عید والے دن جمعہ آ جائے تو پھر کیا جمعہ ادا کرنے کی رخصت شرعی طور پر ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر عید والے دن جمعہ آ جائے تو عید کی نماز ادا کی جائے گی البتہ جمعہ کے بارے میں اختیار ہے کہ وہ چاہیں تو نماز جمعہ میں شرکت کریں یا نہ کریں۔

ایاس بن ابی رملہ کہتے ہیں کہ میری موجودگی میں معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں دو عیدوں میں یعنی جمعۃ المبارک اور عید الفطر یا عید الاضحیٰ کو ایک دن جمع ہوتے دیکھا؟ انہوں نے کہا ہاں معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر کیا کیا؟ انہوں نے کہا آپ نے عید پڑھائی اور جمعہ کے بارے رخصت دی اور فرمایا جو پڑھنا چاہے پڑھ لے۔ (ابوداؤد)

ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عہد رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں دو عیدیں اکٹھی ہو گئیں آپ نے لوگوں کو عید کی نماز پڑھائی پھر فرمایا جو جمعہ ادا کرنا چاہے وہ آئے اور جو پیچھے رہنا چاہے وہ پیچھے رہ جائے۔ (ابن ماجہ)

علی رضی اللہ عنہ نے کہا ایک دن میں دو عیدیں اکٹھی ہو گئی ہیں جو جمع پڑھنا چاہے پڑھ لے اور جو (اپنے گھر میں) بیٹھنا پسند کرے بیٹھا رہے۔ (عبدالرزاق)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اگر عید اور جمعہ اکٹھے ہو جائیں تو عید کی نماز پڑھی جائے اور جمعہ کے لیے رخصت ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الجمعہ،صفحہ:191

محدث فتویٰ

تبصرے