سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(135) خطبہ چھوٹا اور نماز لمبی والی حدیث کا مفہوم

  • 22568
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 3832

سوال

(135) خطبہ چھوٹا اور نماز لمبی والی حدیث کا مفہوم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صحیح مسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ خطبہ چھوٹا اور نماز لمبی امام کے عقل مند ہونے کی نشانی ہے آپ یہ بتا دیں قرآن و حدیث کی روشنی میں اس سے کیا مراد ہے اگر واقعی یہ مراد ہے کہ خطبہ چھوٹا اور نماز لمبی ہونی چاہیے تو اس صحیح حدیث پر عمل کب ہو گا۔ (ابو عثمان ننکانہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح مسلم کتاب الجمعہ باب تخفیف الصلاۃ والخطبہ 869 میں عمار رضی اللہ عنہ کے الفاظ یوں ہیں " إن طول صلاة الرجل، وقصر خطبته، مئنة من فقهه فأطيلوا الصلاة وأقصروا الخطبة وإن من البيان سحرا " بلاشبہ آدمی کی نماز کا لمبا ہونا اور اس کے خطبے کا چھوٹا ہونا اس کی فقاہت کی علامت ہے تم نماز لمبی کرو اور خطبہ چھوٹا کرو بلاشبہ بعض بیان (موثر ہونے کے لحاظ سے) جادو (اثر) ہوتے ہیں۔

اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ جمعہ کی نماز خطبہ جمعہ سے لمبی ہو بلکہ اس کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ نماز جمعہ عام نمازوں سے لمبی ہو اور خطبہ جمعہ عام خطبات سے چھوٹا ہو۔ بعض اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل خطبہ بھی دیا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فجر کے بعد ظہر تک پھر ظہر سے عصر تک پھر عصر سے سورج غروب ہونے تک بھی خطبہ دیا جس میں آپ نے گزشتہ اور مستقبل کی باتوں کا ذکر فرمایا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے ارشاد فرماتے تھے ان دونوں کے درمیان آپ بیٹھتے تھے۔ آپ (ان میں) قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے آپ کی نماز درمیانی ہوتی اور خطبہ بھی درمیانہ ہوتا (صحیح مسلم کتاب الجمعہ 866) اسی طرح ام ہشام کی روایت میں ہے کہ انہوں نے ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ جمعہ میں سن کر یاد کی۔ (صحیح مسلم 873)

ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ خطبہ جمعہ درمیانہ ہونا چاہیے عام خطبوں کی طرح لمبا نہ ہو اور نماز جمعہ عام نمازوں سے لمبی ہو کیونکہ عام طور پر امام کو نماز ہلکی پڑھانے کا امر ہے جو نمازیوں پر مشقت کا باعث نہ ہو اور پھر یہ بھی یاد رہے کا ایک خطبہ نہیں بلکہ دو ہوتے ہیں، اس لئے جمعہ کے دو خطبوں کا وقت تو نماز سے زیادہ ہی ہو گا واللہ اعلم بالصواب۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:177

محدث فتویٰ

تبصرے