سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(88) عورت کا امامت کروانا

  • 22521
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1031

سوال

(88) عورت کا امامت کروانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کو درمیان میں کھڑے ہو کر امامت کروانا جائز ہے نماز خواہ فرضی ہو یا نفلی عیدین ہو یا تسبیح نیز کیا مرد تسبیح نماز باجماعت پڑھ سکتے ہیں۔ قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیل سے جواب دیں۔ (ایک سائلہ چک نمبر 8 آنند گڑھ ضلع شیخوپورہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت عورتوں کو نماز پڑھا سکتی ہے کئی ایک آثار اس بارے میں ملتے ہیں۔ ریطہ حنفیہ کہتی ہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرض نماز میں ہمارے درمیان کھڑے ہو کر امامت کے فرائض سر انجام دئیے (دارقطنی کتاب الصلاۃ باب صلاۃ النساء جامعۃ و موقف امامھن 1492، عبدالرزاق 3/141 بیہقی 3/131)

تمیمہ بنت سلمہ سے روایت ہے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نماز مغرب میں عورتوں کی امامت کے فرائض سر انجام دئیے۔ عورتوں کے درمیان میں کھڑی ہوئیں اور قراءت جہری کی۔ (المحلی اردو 3/307)

امام حسن بن ابی حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا کہ ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا رمضان المبارک میں عورتوں کی امامت کے فرائض انجام دیا کرتی تھیں اور عورتوں کے درمیان میں کھڑی ہوتی تھیں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 1/87 قیام اللیل 207 بحوالہ المحلی اردو جلد سوم ص 307)

ان آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ عورتوں کی امامت کروا سکتی ہیں نماز خواہ نفلی ہو یا فرضی، عیدین کی نماز کے لئے خواتین کو عیدگاہ کی طرف جانے کا حکم ہے تاکہ وہ مردوں کے ساتھ مل کر نماز عید ادا کریں حتیٰ کہ حائضہ عورت کو بھی نکلنے کا حکم دیا گیا وہ اگرچہ نماز ادا نہیں کرے گی لیکن وہ مسلمان مردوں کے ساتھ دعا میں شرکت کرے گی۔

نماز تسبیح باجماعت ادا کرنے کے بارے میں راقم کے علم میں کوئی صحیح حدیث معلوم نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:135

محدث فتویٰ

تبصرے