سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(47) نعت نبی ﷺ کی شرعی حقیقت

  • 22480
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1521

سوال

(47) نعت نبی ﷺ کی شرعی حقیقت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نعت کی شرعی حیثیت کیا ہے جبکہ شرکیہ نہ ہو، اگر درس وغیرہ شروع کرنے سے قبل پڑھ لی جائے تو کوئی حرج ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نعت صفت بیان کرنے اور تعریف کرنے کو کہا جاتا ہے ہمارے ہاں نعت کی اصطلاح نبی رحمت کی تعریف و توصیف کے لئے مخصوص ہے۔ آپ کی نعت بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ عمل باعث اجروثواب ہے مگر شرط یہ ہے کہ اس میں شرک کی آمیزش نہ ہو۔ جیسا کہ آپ نے ارشاد فرمایا:

(لا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتْ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ فَقُولُوا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ)

"مجھے اس طرح نہ بڑھاؤ چڑھاؤ جس طرح عیسائیوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو بڑھا چڑھا دیا ہے البتہ یہ کہو کہ (وہ) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں"۔ (صحیح البخاری 3445)

اس سے ثابت ہوا کہ غیر شرکیہ نعت یا دوسرے اشعار وغیرہ بھی جائز ہے جیسا کہ حضرت حسان بن ثابت کافروں کی ہجو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اشعار پڑھا کرتے تھے۔ آپ نے انہیں فرمایا ان (کافروں) کی ہجو کرو، جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔ (صحیح بخاری کتاب بدء الخلق) قرآن مجید کی اس آیت سے کئی لوگ غلط استدلال پیش کرتے ہیں کہ اشعار وغیرہ پڑھنا درست نہیں ﴿وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ ﴿٢٢٤﴾ (الشعراء: 224) شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ہر وادی میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں جو وہ کرتے نہیں۔ (الشعراء 221 تا 226)

اس آیت میں ان شعراء کی مذمت ہے جو اپنے اشعار میں اصول و ضوابط کی بجائے ذاتی پسند و ناپسند کے مطابق اظہار رائے کرتے ہیں، غلو و مبالغہ سے کام لیتے ہیں اور شاعرانہ خیالات میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ اس قسم کے اشعار کے لئے حدیث میں بھی فرمایا گیا ہے کہ

"پیٹ کا لہو پیپ سے بھر لینا جو اسے خراب کر دے، شعر کے ساتھ بھر لینے سے بہتر ہے۔" (صحیح مسلم، کتاب الشعرا 22571)

مذکورہ آیات کے متصل ہی آیت مبارکہ میں ان شاعروں کو مستثنیٰ کر دیا گیا ہے جن کی شاعری صداقت اور حقائق پر مبنی ہے اور استثناء ایسے الفاظ میں فرمایا گیا ہے جن سے واضح ہوتا ہے کہ ایماندار، عمل صالح پر کاربند اور بکثرت ذکر الٰہی کرنے والے شاعر غلط، جھوٹی اور خیالی شاعری کر ہی نہیں سکتا۔ (دیکھئے الشعراء 227)

اس لئے شرک و کذب سے پاک اشعار اور نعت وغیرہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:83

محدث فتویٰ

تبصرے