سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(31) کلمہ طیبہ

  • 22464
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1009

سوال

(31) کلمہ طیبہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کسی ایک حدیث سے ثابت ہے یا نہیں، اگر نہیں تو پھر ہم تک یہ کیسے پہنچا؟ نیز کسی غیر مسلم آدمی کو مسلمان ہونے کے لئے انہی الفاظ میں توحید و رسالت کا اقرار کرنا ہو گا یا اس کے لئے کوئی اور الفاظ بھی قرآن و سنت میں موجود ہیں۔ (الطاف حسین، دیپالپور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام میں داخل ہونے کے لئے جو کلمات پڑھائے جاتے ہیں وہ دو شہادتوں کا اقرار ہے یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کی توحید اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی اور یہ بات کتب احادیث سے ثابت ہے۔ صحیح البخاری کتاب مناقب الانصار باب اسلام ابی ذر الغفاری رضی اللہ عنہ میں ابوذر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ مفصل مذکور ہے۔ انہوں نے بیت اللہ میں جا کر بلند آواز سے کہا:

(أَشْهَدُ أَنّ لَّا إِلَٰهَ إِلَّإ الله ان محمداً رسول الله) (الحدیث)

کہ میں تو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت و گواہی دیتا ہوں۔

(ملاحظہ ہو۔ صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان الایمان والاسلام والاحسان)

اسی طرح عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور دیگر کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے یہ حدیث کتب احادیث میں موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله ، وأن محمدا رسول الله) (الحدیث)

"مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دیں"۔ (متفق علیہ)

اسی طرح ملاحظہ ہو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے وفد عبدالقیس والی حدیث جس میں آپ نے ایمان باللہ وحدہ کے بارے میں فرمایا:

(شهادة أن لا إله إلا الله ، وأن محمدا رسول الله)(مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الایمان الفصل الاول)

کتب احادیث کی ورق گردانی کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں داخل ہونے کے لئے سب سے پہلے دو باتوں کی گواہی دینی ضروری ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی توحید، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور عرف عام میں اسے کلمہ طیبہ سے تعبیر کیا گیا ہے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ میں یہ دونوں چیزیں موجود ہیں اسلام قبول کرتے وقت لوگ انہی دو باتوں کی گواہی دیتے تھے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے اور قرآن حکیم میں بھی اپنے لیے مقام پر لا الہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ کا ذکر موجود ہے اور اس بات پر تمام اہل اسلام کا اتفاق ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:64

محدث فتویٰ

تبصرے