سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) غزوۃ فی البحر کی روایت کی تحقیق

  • 22462
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1057

سوال

(29) غزوۃ فی البحر کی روایت کی تحقیق

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غزوۃ فی البحر خیر من عشر غزوات فی البر (یعنی سمندر میں ایک غزوہ لڑنا خشکی میں دس غزوات سے بہتر ہے) کیسی روایت ہے۔ (کارکنان لشکر طیبہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ روایت درست نہیں اس کی سند میں لیث بن ابی سلیم، معاویہ بن یحییٰ وغیرہما کمزور راوی ہیں تفصیل کے لئے دیکھیں سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ 1230، للشیخ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ۔

نوٹ: جہاد ٹائمز جلد دوم شمار نمبر 22 میں ایک روایت کا انتساب غلطی سے صحیح البخاری کی کتاب الجمعہ کی طرف ہوا جس پر محترم المقام حافظ عبدالمنان نور پوری حفظہ اللہ نے توجہ دلائی اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے، جبکہ صحیح یہ ہے کہ صحیح البخاری 1166 میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو یا نکل چکا ہو تو دو رکعتیں پڑھے۔ البتہ جابر رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں یوں ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے۔ (صحیح ابن خزیمہ 1831)

تقریب البغیۃ 1934 اور دارقطنی 1595 میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ والے دن آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ ہلکی رکعتیں پڑھے پھر بیٹھے اسی مفہوم کی روایت کتاب المعجم لابن الاعرابی 200 میں بھی موجود ہے۔ واللہ اعلم

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:61

محدث فتویٰ

تبصرے