السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا تفصیل سے دلائل بحوالہ تحریر کریں۔ (ابو مجاہد محمد شمعون، ڈاکخانہ احمد آباد دیپالپور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوقات کا سایہ پیدا کیا ہے جیسا کہ سورۃ النحل کی آیت نمبر 48 سے معلوم ہوتا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی بہترین مخلوق میں سے ہیں لہذا آپ کے سایہ میں کیا اشکال ہو سکتا ہے۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے آپ کا سایہ دیکھا جیسا کہ (مسند احمد 6/132، مجمع الزوائد 4/323 وغیرہ) میں موجود ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے سایہ کا ذکر کیا جیسا کہ مستدرک حاکم 4/406 میں حدیث ہے۔
لہذا آپ کے سائے کا انکار نہیں کیا جا سکتا احادیث صحیحہ اس پر دلالت کرتی ہیں بعض لوگ حکیم ترمذی کی نوادر الاصول سے یہ بات ذکر کرتے ہیں کہ آپ کا سایہ نہ دھوپ میں ہوتا تھا اور نہ چاندنی میں۔
تو گزارش یہ ہے کہ یہ کتاب غیر معتبر ہے اور بات بھی صحیح روایات کے خلاف ہے بعض یہ کہہ دیتے ہیں کہ سایہ اس لئے نہ تھا کہ کسی کا آپ کے سایہ پر پاؤں آ جاتا تو آپ کی توہین ہوتی تھی یہ بات بھی انتہائی مضحکہ خیز ہے سایہ کبھی بھی پاؤں کے نیچے نہیں آتا جب کوئی پاؤں رکھے گا تو سایہ اوپر ہو گا نہ کہ نیچے ہو گا اگر اس میں توہین ہے تو پھر جس جگہ آپ کا پاؤں مبارک لگا اس جگہ قدم رکھنا بھی توہین ہونا چاہیے حالانکہ ایسا نہیں، تفصیل کے لئے راقم کی کتاب "آپ کے مسائل اور ان کا حل" جلد اول دیکھیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب