السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسند ابوداؤد طیالسی مترجم 1/185 میں جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اعمال تمہارے رشتہ داروں اور قرابت داروں پر ان کی قبروں میں پیش کئے جاتے ہیں پس اگر نیکیاں ہوں تو وہ خوش ہوتے ہیں اور اگر کچھ غیر صالح اعمال ہوں تو وہ کہتے ہیں اے اللہ اگر یہ تیری اطاعت کرتے تو بہتر ہوتا۔ کیا یہ روایت صحیح ہے اور ہمارے اعمال واقعتا ہمارے رشتہ داروں پر ان کی قبروں میں پیش کئے جاتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ بالا روایت صحیح نہیں ہے انتہائی کمزور ہے اس کی سند میں صلت بن دینار راوی کو امام احمد، امام یحییٰ بن معین، امام عبدالرحمٰن بن مہدی، امام بخاری، امام جوزجانی، امام دارقطنی، امام نسائی وغیرہم نے ضعیف و متروک قرار دیا ہے کسی بھی محدث نے اس کی توثیق نہیں کی۔ (میزان الاعتدال 1/318) اسی طرح اس کی سند میں حسن راوی کی تدلیس بھی ہے لہذا یہ روایت کسی طرح بھی درست نہیں۔ ہمارے تمام اعمال پیش کئے جاتے ہیں۔ تفصیل کے لئے راقم کی کتاب "آپ کے مسائل اور ان کا حل" جلد اول ملاحظہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب