السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا شعبان کی پندرھویں رات کا قیام اور روزہ کسی حدیث صحیح سے ثابت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سلسلہ میں علی رضی اللہ عنہ سے ایک روایت بیان کی جاتی ہے "جب نصف شعبان کی رات ہو تو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔" یہ روایت موضوع ہے اس کی سند میں ابن ابی سبرۃ ہے جس کے بارے امام احمد بن حنبل اور امام یحییٰ بن معین نے کہا ہے کہ یہ روایات گھڑتا ہے۔
لہذا روایت موضوع ہے اس لئے شب براۃ کا قیام اور صبح روزہ رکھنا خاص اہتمام کے ساتھ یہ درست نہیں ہے۔ البتہ جن لوگوں کا معمول ہے کہ وہ سوموار، جمعرات یا چاند کی 13،14 اور 15 کا روزہ رکھتے ہیں جنہیں ایام بیض کہا جاتا ہے یا ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن روزہ رکھتے ہیں ان کے معمول میں آ جائے تو کوئی حرج نہیں، لیکن خصوصا اس رات کو جاگنا اور صبح روزے کا اہتمام کرنا یہ درست نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب