السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ "جو آدمی کسی یتیم کے سر پر اللہ کی رضا کے لیے ہاتھ رکھتا ہے اس کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آتے ہیں اللہ ہر بال کے بدلے ایک نیکی عطا کرتا ہے۔"
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یتیم بچوں کے سر پر دست شفقت رکھنا اجر کا باعث ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف شقاوت قلبی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا:
"مسکین کو کھانا کھلا اور یتیم کے سر پر ہاتھ رکھ" (مسند احمد بحوالہ فتح الباری 11/151)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس کی سند حسن ہے البتہ مذکورہ بالا الفاظ کے ساتھ یہ روایت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے احمد، طبرانی، حلیۃ الاولیاء اور شرح السنۃ میں موجود ہے لیکن اس کی سند میں علی بن یزید الھانی منکر الحدیث ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے بھی فتح الباری 11/151 میں اس کی سند کو ضعیف کہا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب