سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(364) استانیوں کا مذاق اڑانا اور انہیں برے القاب سے پکارنا

  • 22430
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1193

سوال

(364) استانیوں کا مذاق اڑانا اور انہیں برے القاب سے پکارنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض طالبات معلمات کا مذاق اڑاتی ہیں اور انہیں برے القابات سے پکارتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ہم تو صرف مذاق کر رہی ہیں۔ اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان کو ایسی چیزوں سے اپنی زبان کو محفوظ رکھنا چاہیے جو کسی کی ایذاء اور بے عزتی کا باعث بنتی ہوں۔

حدیث شریف میں ہے:

(لَا تُؤْذُوا الْمُسْلِمِينَ، وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ) (الترغیب والترھیب للمنذری 3؍239 و مجمع الزوائد 6؍246)

’’ مسلمانوں کو تکلیف نہ دو اور ان کی پوشیدہ چیزوں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو ۔‘‘

اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ ﴿١﴾ (الھمزة 104؍1)

’’ ہلاکت ہے پس پشت عیب جوئی کرنے والے کے  لیے  ۔‘‘

﴿هَمَّازٍ مَّشَّاءٍ بِنَمِيمٍ ﴿١١﴾ (القلم 68؍11)

’’ طعنہ باز (عیب گو) ہے، چلتا پھرتا چغل خور ہے ۔‘‘

﴿وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ﴾  (الحجرات 49؍11)

’’ اور ایک دوسرے کو برے القاب سے نہ پکارو ۔‘‘

مسلمان کی تنقیص اور ایذاء رسانی حرام ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:370

محدث فتویٰ

تبصرے