السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز تراویح کی کتنی رکعات ہیں؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نماز تراویح کی رکعات کی تعداد کے بارے میں اہل علم کے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے،بعض گیارہ اور بعض بیس کے قائل ہیں۔ جبکہ صحیح ترین رائے یہ ہے کہ نماز تراویح کی رکعات کے بارے میں وسعت اور گنجائش پائی جاتی ہے،ان کو محدود نہیں کرنا چاہئے۔آپ گیارہ رکعات بھی پڑھ سکتے ہیں اور گیارہ سے زیادہ بھی۔کیونکہ رات کی نماز کے بارے نبی کریمﷺ کا فرمان ہے: «صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى»رات کی نماز دو دو رکعات ہے جب تم میں سے کوئی ایک صبح سے ڈرے تو وہ ایک وتر پڑھ لے،اس سے اس کی ساری نماز وتر ہو جائے گی۔ اس حدیث کے عموم سے معلوم ہوتا ہے کہ رات کی نماز کی کوئی تعداد متعین نہیں ہے۔ امام ابن باز نے بھی اسی رائے کو اختیار کیا ہے۔ اگرچہ نبی کریمﷺ کا عمل رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات ہی تھا۔ اگر کوئی شخص نبی کریمﷺ کے عمل کو اپنانا چاہتا ہے تو گیارہ رکعات ہی پڑھے۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ نبیﷺ کی رمضان میں نماز کیسی تھی ؟ توعائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کہنے لگيں: «مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا»( صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1909 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 738]نبیﷺ رمضان اورغیررمضان میں گیارہ رکعت سے زيادہ ادا نہيں کرتے تھے ، نبیﷺ چار رکعت ادا کرتے تھے آپ ان کی طول اورحسن کے بارہ میں کچھ نہ پوچھیں ، پھر چار رکعت ادا کرتے آپ ان کے حسن اورطول کے متعلق نہ پوچھیں ، پھر نبیﷺ تین رکعت ادا کرتے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |