سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(360) کیا بیماریوں کی شدت گناہوں میں تخفیف کا باعث ہے؟

  • 22426
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 879

سوال

(360) کیا بیماریوں کی شدت گناہوں میں تخفیف کا باعث ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سکرات الموت کی شدت گناہوں میں تخفیف کا سبب بن سکتی ہے؟ اور کیا بیماری گناہوں میں تخفیف کا باعث ہے؟ برائے کرم آگاہ فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں انسان کو لاحق ہونے والی ہر بیماری، سختی، غم، پریشانی یہاں تک کہ کانٹا چبھنا  بھی اس کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ اگر وہ صبر سے کام لے اور ثواب کی امید رکھے تو گناہوں کے کفارہ کے ساتھ ساتھ صبر کے اجر کا بھی مستحق ہو گا۔ چاہے وہ مصیبت موت کے وقت آئے یا اس سے پہلے زندگی میں۔ مصائب ہر حالت میں مومن کے  لیے  گناہوں کا کفارہ ہیں۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہوا:

﴿وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ ﴿٣٠﴾ (الشوری 42؍30)

’’ اور جو مصیبت بھی تمہیں پہنچتی ہے تو تمہارے ہی ہاتھوں کی کمائی کا نتیجہ ہے اور اللہ تعالیٰ بہت سی چیزوں سے درگزر فرما دیتا ہے۔‘‘

اگر مصائب و آلام ہماری ہی کمائی کا نتیجہ ہیں تو وہ ہماری بدعملی اور گناہوں کا کفارہ بھی ہیں، اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ مومن کو جو بھی غم، پریشانی اور تکلیف پہنچتی ہے یہاں تک کہ چبھنے والا کانٹا بھی اس کے گناہوں کا کفارہ ہے۔  ۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:368

محدث فتویٰ

تبصرے