السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا دیوبندی بریلوی کی امامت میں نماز پڑھنی جائز ہے اگر ہاں تو کن دلائل کی تناظر میں؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اھل السنہ والجماعۃ بدعت غیر مکفرہ کے پیچھےنماز کو جائز کہتے ہیں اب خواہ یہ بریلوی ہوں یا دیوبندی، اور اسی طرح جو شخص بدعت مکفرہ یعنی اسلام سے خارج کردینے والی بدعت میں ملوث ہو اس کے پیچھے نماز کو ناجائز سمجھتے ہیں۔ خواہ وہ بریلوی ہوں یا دیوبندی یا پھر اھل الحدیث! اب اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی امام سے آپ نے بدعت مکفرہ ہوتے نہیں دیکھی تو اس کے پیچھے نماز پڑھ لیں۔ مگر یہ یاد رہے کہ یہ سب مجبوری کی حالت میںہے ورنہ بہتر یہ ہے کہ صحیح العقیدہ سلفی امام کے پیچھے ہی نماز پڑھی جائے جیسا کہ علماء کے کلام سے واضحہے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |