سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(351) عورتوں کا اپنے بال کاٹنا، اونچی ایڑی والے جوتے پہننا اور میک اپ کرنا

  • 22417
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1449

سوال

(351) عورتوں کا اپنے بال کاٹنا، اونچی ایڑی والے جوتے پہننا اور میک اپ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(الف) خوبصورتی کے  لیے  شادی شدہ یا کنواری نوجوان لڑکی کے  لیے  کندھوں تک بال کاٹنے کا کیا حکم ہے؟

(ب) کم یا زیادہ اونچی ایڑی والی جوتی پہننے کا کیا حکم ہے؟

(ج) خاوند کے  لیے  میک اپ کرنے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(الف) اگر کوئی عورت اپنے بال اس انداز سے کاٹے جس سے مردوں کے ساتھ مشابہت ہوتی ہو تو یہ حرام اور کبیرہ گناہ ہے اس  لیے  کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے سے مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور اگر مردوں سے مشابہت نہ ہوتی ہو تو اس کے متعلق علماء کے تین اقوال ہیں۔ بعض کا کہنا ہے کہ یہ جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ دوسرا فریق اس کے حرام ہونے کا حکم لگاتا ہے، جبکہ تیسرا قول یہ ہے کہ ایسا کرنا مکروہ ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور مذہب یہ ہے کہ ایسا کرنا مکروہ ہے۔

اور حقیقت تو یہ ہے کہ غیر مسلم لوگوں کی تمام عادات کو اپنا لینا ہمارے شایان شان نہیں۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ آج سے کچھ عرصہ پہلے تک عورتیں بالوں کی کثرت اور لمبائی پر فخر کیا کرتی تھیں۔ اب انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ غیر ممالک سے درآمد شدہ ایک عادت کی طرف بھاگے جا رہی ہیں۔ میں ہر نئی چیز کا منکر نہیں ہوں، لیکن میں اس چیز کا ضرور انکار کروں گا جو ہمارے معاشرے کو درآمد شدہ عادات و اطوار کے رنگ میں ڈھال دے۔

(ب) اونچی جوتی اگر معمول سے ہٹ کر ہو، بے پردگی، عورت کی نمائش اور لوگوں کو متوجہ کرنے کا باعث ہو تو ایسی جوتی کا پہننا ناجائز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ﴾  (الاحزاب 33؍33)

’’ اور قدیمی جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو ۔‘‘

ہر وہ چیز جو عورت کی بے پردگی، نمائش، اور مصنوعی حسن کی وجہ سے دوسری عورتوں میں سے امتیاز کا سبب ہو وہ حرام اور ناجائز ہے۔ باقی رہا میک اپ کرنا جیسا کہ ہونٹ اور رخسار وغیرہ کا سرخ کرنا تو خاص طور پر شادی شدہ عورت کے  لیے  اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ وہ مصنوعی حسن جو بعض عورتیں ابرو کے بال اکھاڑ کر یا انہیں باریک کر کے اپناتی ہیں تو ایسا کرنا حرام ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بال اکھاڑنے والی اور ایسا کروانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ اسی طرح خوبصورتی کے  لیے  دانتوں کو باریک کرنا بھی حرام ہے اور ایسا کرنے والا ملعون ہے۔ شیخ محمد بن صالح عثیمین

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:363

محدث فتویٰ

تبصرے