سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(348) گانے سننے اور بے ہودہ ٹی وی پروگرام دیکھنے کا حکم

  • 22414
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 940

سوال

(348) گانے سننے اور بے ہودہ ٹی وی پروگرام دیکھنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موسیقی اور گانے سننے کا کیا حکم ہے؟ نیز ایسے پروگرام دیکھنے کا کیا حکم ہے جن میں عورتیں بن سنور کر جلوہ گر ہوتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 موسیقی اور گانا سننا حرام ہے اور ان کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں۔ صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہم سے منقول ہے کہ گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے اور اس کا سننا لہو الحدیث سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ ﴿٦﴾ (لقمان 31؍6)

’’ اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی چیزیں خریدتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں، ایسے ہی لوگوں کے  لیے  رسوا کن (ذلیل کرنے والے) عذاب ہیں ۔‘‘

اس آیت کی تفسیر میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’اس اللہ کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اس سے مراد غناء ہے۔‘‘  صحابی کی تفسیر حجت ہے اور وہ تفسیر کے تیسرے مرتبہ میں ہے، اس  لیے  کہ تفسیر کے تین مراتب ہیں۔ قرآن کی تفسیر قرآن سے۔ قرآن کی تفسیر حدیث سے اور قرآن کی تفسیر اقوال صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم سے، یہاں تک کہ بعض علماء کا تو یہ کہنا ہے کہ صحابی رضی اللہ عنہ کی تفسیر مرفوع کا حکم رکھتی ہے۔ اس بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ اگرچہ صحابی رضی اللہ عنہ کی تفسیر مرفوع کا حکم تو نہیں رکھتی لیکن وہ دیگر اقوال کے مقابلے میں  اقرب الی الصواب ہے۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ موسیقی اور گانا سننا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تنبیہ کے تحت آتا ہے:

(لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِى أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ، وَالْحَرِيرَ، وَالْخَمْرَ، وَالْمَعَازِفَ) (صحیح البخاری، کتاب الاشربة باب 6)

’’ یقینا میری امت کے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو زنا ، شراب، ریشم اور آلات لہو و لعب کو حلال سمجھیں گے ۔‘‘

یعنی وہ بدکاری (زنا) کرنے، شراب پینے اور ریشم پہننے کو حلال سمجھیں گے حالانکہ وہ تو مرد ہیں ان کے  لیے  ریشم پہننا حرام ہے۔ المعازف سے مراد گانے بجانے کے آلات ہیں۔ اس بنا  پر میری مسلمان بھائیوں کو نصیحت ہے کہ وہ گانے اور موسیقی سے پرہیز کریں اور ان لوگوں کے دھوکے میں نہ آئیں جنہوں نے اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے، اس  لیے  کہ اس کی تحریم کے دلائل واضح اور صریح ہیں۔ باقی رہا ایسے پروگراموں کو دیکھنا جن میں عورتوں کا کردار ہو تو یہ بھی حرام ہے۔ وہ جب تک فتنہ کا باعث بنتی رہیں گی ایسے پروگرام حرام رہیں گے۔ ایسے پروگراموں اور عورتوں سے تعلق عام طور پر نقصان دہ ہی ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ اگر عورت یا مرد ایک دوسرے کو نہ بھی دیکھیں تب بھی نقصان دہ ہے، کیونکہ ایسے پروگراموں کے عمومی مقاصد میں اخلاقی طور پر معاشرے کا نقصان سرفہرست ہوتا ہے۔ میں دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس کے شر سے محفوظ رکھے اور مسلم حکمرانوں کی اصلاح فرمائے۔ (آمین) شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:361

محدث فتویٰ

تبصرے