سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(572) دوران مباشرت چھاتی چومنے کا حکم

  • 2240
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-12
  • مشاہدات : 31767

سوال

(572) دوران مباشرت چھاتی چومنے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شوہر مباشرت کے دوران اپنی بیوی کی چھاتی چوم سکتاہے؟اور اگر اس دوران دودھ منہ میں چلاجاۓ تو اسلام اس کےبارے میں کیاحکم دیتاہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوران مباشرت بیوی کے پستانوں کہ چوسنا جائز ہے،اور اگر اس دوران دودھ منہ میں چلا جائے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ اس پر کوئی کفارہ وغیرہ نہیں ہے۔

غیر محرم کو دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوجاتی ہے لیکن اس میں شریعت نے دودھ کی مقدار اور رضاعت کی عمر کا تعین کیا ہے۔ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں:

«کان فيما أنزل القرآن عشر رضعات معلومات يحر من ثم نسخن بخمس معلومات»

قرآن میں یہ حکم نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پینا جبکہ اس کے پینے کا یقین ہوجائے نکاح کو حرام کردیتا ہے پھر یہ حکم پانچ مرتبہ یقینی طور پر دودھ پینے سے منسوخ ہوگیا۔ (صحیح مسلم کتاب الرضاع باب التحریم بخمس رضعات:1452)

حضرت عائشہ ہی سے دوسری روایت میں ہے کہ آپؐ نے فرمایا:

«لا تحرم المصتہ ولا لمصتان»

’’ایک دفعہ اور دو دفعہ دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔‘‘ (صحیح مسلم کتاب الرضاع:1450)

حضرت اُم سلمٰہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’صرف وہی رضاعت حرمت ثابت کرتی ہے جو انتڑیوں کو کھول دے اور وہ دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے ہو۔‘‘ (سنن ترمذی:1152)

ابن عباسؓ سے مروی ہے:

«لا رضاع إن فی الحولين»

’’کوئی رضاعت معتبر نہیں سوائے اس رضاعت کے جو دو سال کے دوران ہو۔‘‘ (مصنف عبدالرزاق:3؍1390)

مندرجہ بالا روایات سے معلوم ہوا کہ دو سال کی عمر میں جب بچہ پیٹ بھر کر جس سے انتڑیاں تر ہوجائیں پانچ دفعہ دودھ پی لے تو رضاعت ثابت ہوجائے گی۔

صورت بالا میں جیسا کہ سائل نے سوال کیا ہے کہ شوہر کے دودھ پینے سے رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں۔ تو اس بارے میں یہی ہے کہ یہ رضاعت ثابت نہیں ہوگی کیونکہ اوپر نصوص میں رضاعت کے لیے دو سال کا ہونا اور کم از کم پانچ مرتبہ پیٹ بھر کر دودھ پینا شرط ہے اور یہاں وہ صورت نہیں ہے۔ لہٰذا شوہر کےاپنی بیوی کا پستان منہ میں ڈالتے وقت دودھ کی محدود مقدار سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1

تبصرے