سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(312) عورت کا اجنبی آدمی کے ساتھ گاڑی میں سوار ہونا

  • 22378
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 617

سوال

(312) عورت کا اجنبی آدمی کے ساتھ گاڑی میں سوار ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کا اجنبی ڈرائیور کے ساتھ سوار ہونا کیا حکم رکھتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اکیلی عورت کا اجنبی ڈرائیور کے ساتھ ایک گاڑی میں سوار ہونا ناجائز ہے، تاوقتیکہ عورت کا محرم اس کے ساتھ موجود ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لا يَخْلُوَنَّ رجُلٌ بامْرَأةٍ إِلَّا ذُو مَحْرَم) (رواہ البخاری، کتاب النکاح باب 112)

’’ کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے مگر یہ کہ اس کے ساتھ محرم ہو ۔‘‘

اگر ڈرائیور کے ساتھ دو یا زیادہ عورتیں ہوں تو پھر کوئی حرج نہیں کیونکہ اس طرح خلوت نہیں ہوتی۔ اس میں بھی شرط یہ ہے کہ ڈرائیور قابل اعتماد ہو اور حالت بھی سفر کی نہ ہو۔ شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:336

محدث فتویٰ

تبصرے