السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں اکثر نفلی روزے رکھا کرتی ہوں تاکہ اللہ ان لغزشوں اور کوتاہیوں کو معاف فرمائے جو کہ علم کے بغیر سرزد ہوتی رہتی ہیں، میں بحمداللہ اپنے دین پر کاربند ہوں، لیکن میری والدہ اللہ سے یہ دعا کرتی ہے کہ وہ میرے روزے قبول نہ فرمائے۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس کی کیا وجہ ہے، کیونکہ میرا روزہ رکھنا گھریلو کام کاج پر اثر انداز نہیں ہوتا۔ پھر وہ میری محتاج بھی نہیں۔ میں اس بات سے بڑے قلق اور اضطراب میں مبتلا ہوں کہ ماں کی بددعا کی وجہ سے اللہ تعالیٰ میرے نیک اعمال اور روزوں کو شرف قبولیت سے نہیں نوازے گا، کیونکہ والدین کی دعائیں بارگاہ الٰہی میں قبولیت سے نوازی جاتی ہیں۔ اس کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عبادات اور نفلی روزوں کے اہتمام کی وجہ سے آپ قابل تعریف ہیں (یعنی اس احسان اور نیکی کے کام پر ہم آپ کی تعریف کرتے ہیں) آپ مقدور بھر اس کی پابندی کریں اور والدہ سے معذرت کریں کیوں کہ یہ ایک نیک عمل ہے، اور والدہ کا حق اس کی ادائیگی کے ساتھ موثوق ہے کیونکہ نفلی روزے اس کے ساتھ حسن سلوک، اس کی خدمت اور ادائیگی حقوق سے مانع نہیں۔ والدہ کو تو ایسے نیک امور کی انجام دہی کے لیے آپ کو ترغیب دلانا تھی، پھر وہ آپ کی اقتدا کرتیں۔ بلندیٔ درجات اور گناہوں کی معافی کے لیے نفلی نماز روزے کی اسے تو آپ سے زیادہ ضرورت ہے۔ جہاں تک آپ پر اس کی بددعا کا تعلق ہے تو ان شاءاللہ وہ قبول نہیں ہو گی۔ خاص طور پر اس لیے بھی کہ آپ کا یہ عمل سراسر نیک اور خیر ہے۔ غالبا وہ شفقت مادری اور جذبۂ ترحم کے تحت ایسا کرتی ہو گی؟ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب