سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(280) کافر ملک میں مسلمان خواتین پر حکمرانوں کی اطاعت

  • 22346
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 705

سوال

(280) کافر ملک میں مسلمان خواتین پر حکمرانوں کی اطاعت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے اسلامی ملک میں حکام بالا کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامہ کے ذریعے نوجوان لڑکیوں سمیت تمام عورتوں کو پردہ کرنے اور خاص طور پر سر ڈھانپنے سے روک دیا گیا ہے۔ کیا میرے  لیے  اس کا نفاذ جائز ہے؟ آگاہ رہیں کہ اس حکم کی تعمیل سے انکار کرنے والے کو کئی طرح کی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مثلا ملازمت سے برخواستگی، مدرسہ سے اخراج یا قید و بند وغیرہ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے ملک پر وارد ہونے والی یہ مصیبت ایسی ہے کہ جس سے بندے کا امتحان مقصود ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ الم ﴿١﴾ أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ ﴿٢﴾ وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّـهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ ﴿٣﴾ (العنکبوت 29؍1-3)

’’ الف لام میم، کیا لوگوں نے یہ خیال کیا ہے کہ محض یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے، چھوٹ جائیں گے اور وہ آزمائے نہ جائیں گے۔ اور ہم تو انہیں بھی آزما چکے ہیں جو ان سے پہلے گزرے ہیں سو اللہ ان لوگوں کو ضرور معلوم کر کے رہے گا جو سچے تھے اور جھوٹوں کو بھی معلوم کر کے رہے گا ۔‘‘

جو کچھ میں سمجھ پایا ہوں وہ یہ ہے کہ اس ملک کی خواتین پر ایسے احکام کے بارے میں حکمرانوں کی اطاعت سے انکار کرنا واجب ہے، کیونکہ غیر شرعی احکام میں حکمرانوں کی اطاعت ناقابل قبول ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ﴾   (النساء 4؍59)

’’ اے ایمان والو! اطاعت کرو تم اللہ کی اور اطاعت کرو تم رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اور اپنے میں سے اولی الامر کی ۔‘‘

اگر آپ بغور آیت کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو گا کہ اللہ تعالیٰ نے (أُولِي الْأَمْرِ) کے ساتھ (أَطِيعُوا) فعل امر کا اعادہ نہیں فرمایا، اور یہ اس امر کی دلیل ہے کہ حکمرانوں کی اطاعت اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے تابع ہے۔ اگر ان کا حکم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مخالف ہو تو اس صورت میں ان کی بات سننے اور عمل کرنے کے لائق ہرگز نہیں اس  لیے  کہ:

(لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيةِ الخَالِقِ) (مصنف ابن ابی شیبة 12؍546)

یعنی ’’ خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں ۔‘‘

اس ملک کی خواتین مصائب کا شکار ہیں، ان پر صبر کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے صبر کے  لیے  استقامت کی دعا کرنی چاہیے۔ ہم دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت حکمرانوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔ میرا خیال ہے کہ یہ پابندی گھر سے باہر جانے کی صورت میں ہے، گھر کے اندر اس کا اطلاق نہیں ہوتا ہو گا۔ لہذا اس سے بچنے کے  لیے  خواتین کا گھر پر ہی رہنا ممکن ہے۔ باقی رہی ایسی تعلیم کہ جس کے حصول کے نتیجہ میں گناہ کا صدور ہوتا ہو تو ایسی تعلیم کا حصول جائز نہیں ہے۔ عورتوں کے  لیے  اتنی تعلیم ہی کافی ہے جس کی دینی اور دنیوی طور پر انہیں ضرورت ہو، اور جس کا حصول عام طور پر گھروں میں بھی ممکن ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ منکر کاموں میں حکمرانوں کی اطاعت جائز نہیں ہے۔ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:294

محدث فتویٰ

تبصرے