سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(566) ايام تشريق كی راتيں منی ميں بسر نہ كرنا

  • 2234
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1556

سوال

(566) ايام تشريق كی راتيں منی ميں بسر نہ كرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ایام تشریق کی راتیں منی میں گزارنا ضروری ہے۔ اگر کسی نے ایسا نہ کیا ہو تو اس پر کیا کفارہ ہے۔ اس دفعہ پاکستانیوں کے خیمے منی سے باہر مزدلفہ میں تھے؟.


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمہور فقھاء كرام كے ہاں ايام تشريق كي راتيں منیٰ ميں بسر كرنا واجب ہيں، بغير كسی عذر كے منیٰ ميں رات بسر نہ كرنے والے پر دم لازم آتا ہے ، اور رات بسر كرنےميں جمہور فقھاء يہ كہتے ہيں كہ رات كا اكثر حصہ منیٰ ميں بسركرنا واجب ہے .ديكھيں : الموسوعۃ الفقھيۃ جلد ( 17 ) صفحہ ( 58 )

منیٰ ميں ايام تشريق كیٰ راتيں بسر نہ كرنے ميں تفصيل ہے:

پہلی حالت: كسی عذر كی بنا پر منیٰ ميں رات بسر نہ كی جائے .

شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سےسوال كيا گيا : جو شخص منیٰ ميں ايام تشريق كی راتيں بسر كرنے كی استطاعت نہ ركھے اس كا حكم كيا ہے ؟

توشيخ رحمہ اللہ تعالی كاجواب تھا : اس كےذ مہ كچھ لازم نہيں آتا كيونكہ اللہ تعالی كا فرمان ہے : «حسب استطاعت اللہ تعالی كا تقوی اختيار كرو» چاہے كسی مرض يا جگہ نہ ملنے يا كسی اورشرعی سبب كی بنا پر رات بسر نہ كی ہو مثلا پانی پلانے والے اورچرواہے يا جولوگ ان كے حكم ميں آتے ہيں .

دوسری حالت : اگرمنیٰ ميں ميں بغيركسی عذر كے رات بسر نہ كی جائے .

شيخ رحمہ اللہ تعالي كا كہنا ہے :

جس نے بھی منیٰ ميں ايام تشريق كی راتيں بغير كسی عذر شرعی جو نبی كريم صلی اللہ عليہ وسلم كے قول يا فعل يا بعض عذر والوں كو رخصت دينے كی دلالت كےساتھ مشروع ہو مثلا پانی پلانے والے لوگ يا چرواہے , اور رخصت عزيمت كے مقابلے ميں ہوتی ہے اسی ليے منی ميں ايام تشريق كی راتيں بسركرنا علماء كرام كے صحيح قول كےمطابق حج كے واجبات ميں شامل كی جاتی ہيں ، لھذا جس نے بھی بغير كسی شرعی عذر كے منی ميں رات بسر نہ كی اس پر دم لازم آتا ہے .

اس كی دليل ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھما كی حديث ہے ( جس نے بھی كوئی عمل ترک كرديا يا بھول گيا اسے چاہيے كہ وہ قربانی كرے ) منیٰ ميں ايام تشريق كی راتيں بسر نہ كرنے پر ايک دم ہی كافی ہوگا .

ديكھيں : مجموع فتاوی الشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 5 / 182 )

اور يہ جانور مكہ ميں ذبح كركے وہاں كے فقراء ومساكين ميں تقسيم كيا جائے گا .

اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلميۃ والافتاء , ديكھيں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 11/ 281 ) .

هذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1

تبصرے