سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(263) سفید، زرد اور چھوٹا لباس پہننا

  • 22329
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 993

سوال

(263) سفید، زرد اور چھوٹا لباس پہننا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(الف) خالص سفید، زرد اور سرخ رنگ میں باپردہ لباس پہننے کا کیا حکم ہے؟

(ب) اتنا چھوٹا لباس پہننا کہ جس سے پاؤں بھی ننگے رہیں شرعا کیا حکم رکھتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے  لیے  کسی بھی رنگ کا لباس پہننا جائز ہے، ہاں ایسا رنگ جو مردوں کے ساتھ مخصوص ہو عورت نہیں پہن سکتی، کیونکہ ایک دوسرے کی مشابہت اپنانے والے مرد اور عورتیں ملعون قرار دئیے گئے ہیں۔

عورت کے  لیے  ایسا لباس زیب تن کرنا ضروری ہے جو اس کے تمام بدن کو ڈھانپ سکے۔ اگر وہ غیر مردوں کے پاس ہو تو اس کے  لیے  بدن کا کوئی حصہ کھلا رکھنا جائز نہیں ہے۔ نہ چہرہ نہ ہاتھ اور نہ پاؤں۔ ہاں بوقت ضرورت جسم کا کوئی حصہ کھل جائے مثلا کوئی چیز پکڑتے یا پکڑاتے وقت تو اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عورت اتنا تنگ لباس بھی نہیں پہن سکتی جس سے اس کے جسم کے خدوخال اور نشیب و فراز نمایاں ہوں، مثلا کندھے، پسلیاں، سرین یا پستانوں کا حجم وغیرہ۔ بچوں کو کھلے لباس کا عادی بنانا چاہیے۔ کم سنی میں بیٹی جس چیز کی عادی ہو جائے گی بڑی ہو کر اسے ہی اپنائے گی اور اس عادت کا چھوڑنا اس کے  لیے  مشکل ہو گا۔ خواتین کا لباس کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ ان کے تمام محاسن کو نمایاں کرتا رہتا ہے، وہ اسی لباس میں غیر مردوں کے سامنے آتی ہیں جس سے کئی طرح کے فتنے یا ان کے اسباب جنم لیتے ہیں، بوقت ضرورت عورت اپنے گھر کے اندر محرم مردوں کی موجودگی میں بھی ایسا تنگ اور مختصر لباس پہن سکتی ہے جس میں مثلا پنڈلی یا بازو وغیرہ ظاہر ہو رہے ہوں، جیسا کہ کام کے دوران ایسا ہو جاتا ہے۔ والله الموفق ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:282

محدث فتویٰ

تبصرے