سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(256) اللہ تعالیٰ جمیل ہے، جمال کو پسند کرتا ہے

  • 22322
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1728

سوال

(256) اللہ تعالیٰ جمیل ہے، جمال کو پسند کرتا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری ایک سہیلی ہے جو انتہائی پاکباز، دین اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا اور نیکی کے کاموں سے محبت کرنے والی ہے، مگر وہ ایک خاص عادت کے ساتھ معروف ہے، کہ وہ ہمیشہ اپنی تمام سہیلیوں سے منفرد انداز میں نظر آنا چاہتی ہے، مثلا وہ ہمیشہ دوسری عورتوں سے مختلف لباس پہننا چاہتی ہے، (طبعا باپردہ ہے) وہ نہیں چاہتی کہ اور کوئی اس جیسا لباس زیب تن کرے، حتیٰ کہ اگر اسے معلوم ہو جائے کہ فلاں عورت نے بھی اس جیسا لباس خریدا ہے تو وہ اسے اتار دے گی اور دوبارہ کبھی نہیں پہنے گی۔ بعینہ وہ بچوں کے لباس اور گھریلو سامان میں بھی دوسروں سے ممتاز نظر آنا چاہتی ہے، وہ یہ نہیں چاہتی کہ کسی انسان سے کوئی نعمت چھن جائے چاہے وہ اس کی چیز سے خوبصورت ہی کیوں نہ ہو، الغرض وہ صرف دوسروں سے ممتاز نظر آنا چاہتی ہے، کیا یہ حسد ہے یا تکبر؟ جب کہ وہ ان دونوں چیزوں کو ناپسند کرتی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم نہیں جانتے کہ اس خاتون کے دل میں ایسی کون سی بات ہے جو اسے اس حالت میں رکھنا چاہتی ہے، اگر اس کا سبب حسد ہے تو حسد کرنا حرام ہے، لیکن حسد کا مفہوم یہ ہے کہ ’’ محسود سے زوال نعمت کی تمنا کرنا اور اسے نقصان پہنچانے کے  لیے  کوشاں رہنا، لیکن جیسا کہ آپ نے بتایا وہ ایسا نہیں کرتی، اور اگر اس کی وجہ تکبر اور اپنے اوصاف میں دوسروں کی شرکت کی ناپسندیدگی ہے تو یہ بھی حرام ہے، لیکن مذموم تکبر وہ ہے جس سے حق کی تردید اور لوگوں کی تحقیر مقصود ہو، جبکہ خوبصورت لباس سے محبت اس ضمن میں نہیں آتی۔ اللہ تعالیٰ خود جمیل ہے اور جمال سے محبت کرتا ہے، اگر اس کا یہ فعل دوسروں سے ممتاز نظر آنے اور کسی خاص عادت میں شہرت حاصل کرنے کے  لیے  ہے تو دیکھنا ہو گا کہ اس کا سبب کیا ہے؟ عین ممکن ہے کہ اس کا سبب کچھ ایسی اخلاقی اقدار ہوں جو بعض لوگوں کے دلوں میں جا گزیں ہو جاتی ہیں اور ان کے کوئی ممنوع اسباب نہیں ہوتے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:276

محدث فتویٰ

تبصرے