سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(253) سونے کی بالیاں پہننے کا حکم

  • 22319
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 654

سوال

(253) سونے کی بالیاں پہننے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سونے کی بالیاں پہننے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ کے عمومی فرمان کی رو سے عورتوں کے  لیے  سونا پہننا جائز ہے، چاہے وہ بالیوں کی شکل میں ہو یا کسی اور شکل میں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ ﴿١٨﴾ (الازخرف 43؍18)

’’ کیا جو زیورات میں پرورش پائے اور مباحثہ میں بھی صاف صاف بات نہ کر سکے (وہ اللہ کی اولاد بننے کے قابل ہے؟) ۔‘‘

اس جگہ اللہ تعالیٰ نے زیور کو عورت کے وصف کے طور پر بیان فرمایا جو کہ سونے اور غیر سونے کے  لیے  عام ہے اسی طرح امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور سونے کو ہاتھ میں لیا اور فرمایا: (إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي) (مسند احمد)

ابن ماجہ کے الفاظ میں یہ اضافہ ہے: (حل لإناثهم) (مسند احمد، سنن ابی داؤد، سنن النسائی)

’’ یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں، ابن ماجہ میں یہ لفظ زائد ہیں۔ میری امت کی عورتوں کے  لیے  جائز ہیں ۔‘‘

ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(أُحِلَّ الذَّهَبُ وَالحَرِيرُ لِلإِنَاثِ مِنْ أُمَّتِي، وَحُرِّمَ عَلَى ذُكُورِهَا) (مسند احمد، سنن نسائی، سنن ترمذی، سنن ابی داؤد، مستدرك حاکم والطبرانی)

’’ سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں پر حلال ہے جبکہ مردوں پر حرام ہے ۔‘‘   ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:275

محدث فتویٰ

تبصرے