سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(251) مصنوعی بال لگانے کا حکم

  • 22317
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 967

سوال

(251) مصنوعی بال لگانے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مصنوعی بال استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ جب کہ عورت وہ بال محض خاوند کو خوبصورت لگنے کی خاطر استعمال کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میاں بیوی کو ایک دوسرے کے  لیے  اس انداز میں بن سنور کر رہنا جو باہم پسندیدگی اور تعلقات کی استواری کا ذریعہ ہو مطلوب و مستحسن ہے، ہاں یہ بات ضروری ہے کہ یہ سب کچھ شرعی محرمات کا ارتکاب کئے بغیر اسلامی حدود و قیود کے اندر رہ کر ہو۔ مصنوعی بالوں کا استعمال غیر مسلم عورتوں کی ایجاد ہے اس کا استعمال اور حصول زینت اگرچہ خاوند کے  لیے  ہی ہو کافر عورتوں سے مشابہت ہے اور ایک مسلمان عورت کا اسے پہننا اور اس کے ساتھ مزین ہونا، اگرچہ اپنے خاوند کے  لیے  ہی کیوں نہ ہو، کافر عورتوں کے ساتھ مشابہت کے مترادف ہے، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی مشابہت سے منع فرمایا ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہوا:

(مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ) (رواہ ابوداؤد 4031 و احمد 2؍50،92)

’’ جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ ان میں سے ہے ۔‘‘

نیز اس  لیے  بھی کہ یہ بال گوندنے کے حکم میں ہے بلکہ اس سے بھی سنگین تر، جبکہ اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، اور ایسا کرنے والے پر لعنت کی ہے۔ ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:272

محدث فتویٰ

تبصرے