سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(250) عورت کا بال کاٹنا

  • 22316
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 608

سوال

(250) عورت کا بال کاٹنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میں اپنے سر کے ایسے بال سامنے سے کاٹ دیتی ہوں جو کبھی ابرو تک پہنچ جاتے ہیں۔ کیا ایک مسلمان عورت کے  لیے  ایسا کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے  لیے  بالوں کو کاٹنے یا تراشنے میں کوئی حرج نہیں، صرف مونڈنا منع ہے اس کی ہرگز اجازت نہیں۔ آپ کو اپنے سر کے بال مونڈنا نہیں چاہئیں، مگر لمبائی یا کثرت کی وجہ سے بال کاٹنے میں کوئی عیب نہیں، لیکن یہ عمل اس طرح خوبصورت انداز میں ہو کہ آپ کو بھی اور آپ کے خاوند کو بھی پسند آئے اور یہ کہ ان کی کاٹ تراش اس کی موافقت سے ہو اور یہ عمل کسی کافر عورت سے اشتباہ بھی نہ رکھتا ہو۔ بالوں کا کاٹنا اس  لیے  بھی جائز ہے کہ لمبے بالوں کی صورت میں غسل اور کنگھی کرتے وقت دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لہذا اگر بال زیادہ ہوں اور کوئی خاتون لمبے یا زیادہ بال ہونے کی وجہ سے انہیں ترشوا لے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ کسی طرح بھی ضرر رساں نہ ہو گا۔ ایسا کرنا اس  لیے  بھی جائز ہو سکتا ہے کہ کچھ بال ترشوانے میں حسن و جمال کا ایسا عنصر بھی ہے جسے عورت اور اس کا خاوند پسند کرتے ہیں، لہذا ہم اس میں کوئی وجہ ممانعت نہیں پاتے۔ جہاں تک تمام بال مونڈ دینے کا تعلق ہے تو یہ کام، بیماری یا کسی علت کے علاوہ ناجائز ہے۔ وبالله التوفيق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:271

محدث فتویٰ

تبصرے