السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ستر یا نوے سالہ بوڑھی عورت کے لیے اپنے غیر محرم رشتہ داروں کے سامنے چہرہ ننگا کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٦٠﴾ (النور 24؍60)
’’ اور بڑی عمر کی عورتیں جنہیں نکاح کی امید نہیں رہی، وہ کپڑے اتار (کر سر ننگا کر) لیا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ زینت کو دکھلانے والی نہ ہوں اور اگر اس سے بھی احتیاط کریں تو ان کے حق میں زیادہ بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا سننے والا بڑا جاننے والا ہے۔‘‘
((قواعد)) سے مراد وہ بوڑھی عورتیں ہیں جو نکاح کی امیدوار نہیں اور نہ اپنی زیبائش کو ظاہر کرتی ہیں۔ ایسی عورتیں غیر محرم رشتے دار مردوں کے سامنے چہرہ کھلا رکھ سکتی ہیں، لیکن ان کا پردہ کرنا بہتر اور احتیاط کا حامل ہے۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ﴾ (النور 24؍60)
’’ اگر وہ احتیاط کریں تو ان کے حق میں زیادہ بہتر ہے ۔‘‘
نیز اس لیے کہ بعض عورتیں بڑی عمر میں بھی اپنے طبعی حسن و جمال کی بناء پر باعث فتنہ ہوتی ہیں، اگرچہ وہ زیب و زینت کی نمائش کرنے والی نہ بھی ہوں، اور ہاں حسن و جمال کے ساتھ ان کا ترک حجاب جائز نہیں ہے۔ تحسین و تجمیل سرمہ وغیرہ لگانے سے خوبصورتی حاصل کرنا سب شامل ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب