سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(233) عورتوں کا اجنبی مردوں سے مصافحہ کرنا جائز نہیں

  • 22299
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 632

سوال

(233) عورتوں کا اجنبی مردوں سے مصافحہ کرنا جائز نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض قبائل میں بے شمار ایسی عادتیں ہیں کہ ان میں سے کچھ تو یکسر خلاف شرع ہیں، ان میں سے ایک عادت یہ ہے کہ آنے والا مہمان سلام کرتے ہوئے ہاتھ بڑھا کر عورتوں سے مصافحہ کرتا ہے، جب کہ اس عمل سے انکار بغض و عداوت کر جنم دیتا ہے اور اسے مختلف معانی پہنائے جاتے ہیں۔ وہ کون سا مناسب طریقہ کار ہے جو اس موقف کے مقابلہ میں اپنایا جا سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 عورتوں کا غیر محرم مردوں سے مصافحہ کرنا ناجائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے بیعت لیتے ہوئے فرمایا:

(إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ ) (رواہ النسائی، البیعة، 18 و احمد 6؍357)

’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ۔‘‘

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

(لَا، وَاللهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ، غَيْرَ أَنَّهُ يُبَايِعُهُنَّ بِالْكَلَامِ) (رواہ مسلم فی کتاب الامارة 88)

’’ اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا آپ صرف زبانی طور پر بیعت لیتے تھے ۔‘‘

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿ لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا ﴿٢١﴾ (الاحزاب 33؍21)

’’ تمہارے  لیے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدس میں عمدہ نمونہ ہے، یعنی ہر اس شخص کے  لیے  جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اور قیامت کی توقع رکھتا ہے اور ذکر الٰہی کثرت سے کرتا ہے۔‘‘

غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنے کی ممانعت اس  لیے  ہے کہ ان سے مصافحہ کرنا دونوں جانب فتنہ کے اسباب پیدا کرنے کا ذریعہ ہے، چنانچہ اس کا ترک کرنا واجب ہے، اگر ماحول مشکوک و شبہات سے پاک ہو تو لہجہ میں ملائمت کے بغیر سادہ انداز میں مصافحہ کئے بغیر سلام کہنا جائز ہے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾ (الاحزاب 33؍32)

’’ اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو (کسی غیر محرم سے) نرم لہجے میں بات نہ کرو کہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا روگ (کھوٹ) ہو وہ (غلط) توقع پیدا کر لے۔ ہاں قاعدے کے مطابق بات کرو ۔‘‘

نیز اس  لیے  بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مسعود میں عورتیں آپ کو سلام کرتیں اور مسائل کا حل دریافت کیا کرتی تھیں، اسی طرح وہ آپ کے صحابہ کرام سے بھی پیش آمدہ مسائل کے متعلق دریافت کیا کرتی تھیں، باقی رہا عورتوں کا عورتوں اور محرم رشتہ داروں مثلا باپ، بیٹا، بھائی وغیرہ سے مصافحہ کرنا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ والله ولى التوفيق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

پردہ، لباس اور زیب و زینت،صفحہ:259

محدث فتویٰ

تبصرے