سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(229) قسم کا کفارہ

  • 22295
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1590

سوال

(229) قسم کا کفارہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قسم کا کفارہ کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں قسم کا کفارہ بیان فرمایا ہے۔ سورۃ المائدہ میں ارشاد ربانی ہے:

﴿ لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ  ﴾ (المائدہ 5؍89)

’’ اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغو (غیر ارادی) قسم پر تم سے مؤاخذہ نہیں فرماتا، لیکن مؤاخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مستحکم کر دو۔ اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے پھر جس کو یہ میسر نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں ۔‘‘

لغو اور بیہودہ قسمیں وہ ہیں جو بلا عزم و ارادہ دوران گفتگو عموما زبان پر آ جاتی ہیں: مثلا کسی کا لا والله ۔ بلى والله  ’’ نہیں! اللہ کی قسم۔ ہاں! اللہ کی قسم ‘‘   جیسے الفاظ کہنا، ایسی قسم پر کفارہ واجب نہیں ہوتا۔ کفارہ صرف ان قسموں پر واجب ہوتا ہے جو دل کے عزم و ارادہ سے اٹھائی جائیں۔ اگر ایسی قسمیں پوری نہ ہوں تو آدمی کو اختیار ہے کہ وہ دس مسکینوں کو کھانا کھلائے، یا گردن آزاد کرے، کھانا کھلانے کی صورت میں صبح یا شام ایک وقت کے  لیے  گھر میں پکنے والا درمیانی قسم کا کھانا کھلانا ہو گا یا انہیں بقدر کفایت دینا ہو گا، یا دس مساکین کو کم از کم اتنا کپڑا دینا ہو گا جس میں نماز ادا ہو سکتی ہو، اگر ان تینوں صورتوں پر عمل نہ کر سکتا ہو تو مسلسل تین روزے رکھنے ہوں گے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

قسم کا کفارہ،صفحہ:252

محدث فتویٰ

تبصرے