سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(215) نکاح کے بعد اور دخول سے قبل خاوند فوت ہو جائے تو عورت کے لئے عدت کا حکم

  • 22281
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 929

سوال

(215) نکاح کے بعد اور دخول سے قبل خاوند فوت ہو جائے تو عورت کے لئے عدت کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے ایک خاتون سے شادی کی مگر وہ دخول سے قبل ہی فوت ہو گیا۔ کیا اس کی بیوہ پر عدت لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس عورت کا خاوند عقد نکاح کے بعد دخول سے قبل فوت ہو جائے اس پر سوگ منانا واجب ہے، اس  لیے  کہ عورت صرف عقد نکاح سے بیوی بن جاتی ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ ﴾ (البقرة 2؍234)

’’ اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں، وہ بیویاں اپنے آپ کو چار ماہ اور دس دن روکے رکھیں ۔‘‘

نیز اس  لیے  بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لَا تَحِدُّ امْرَأَةٌ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ   أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا)   (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

’’  کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوائے خاوند کے کہ اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے ۔‘‘

اور اس  لیے  بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق نامی عورت، جس کے خاوند نے اس سے نکاح کیا اور وہ دخول سے پہلے ہی فوت ہو گیا تھا، کے متعلق فیصلہ فرمایا کہ اس پر عدت گزارنا لازم ہے اور وہ وراثت کی حقدار بھی ہو گی۔ ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

عورت اور سوگ،صفحہ:234

محدث فتویٰ

تبصرے