سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(213) عدت گزارنے والی کا اپنے گھر سے والدین کے ہاں منتقل ہونا

  • 22279
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 899

سوال

(213) عدت گزارنے والی کا اپنے گھر سے والدین کے ہاں منتقل ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک خاتون نے ایک شخص سے شادی کی، شادی کے بعد خاوند فوت ہو گیا۔ اس سے نہ تو عورت کی کوئی اولاد ہے اور نہ خاوند کے شہر میں عورت کے رشتے دار ہیں۔ کیا ان حالات میں عورت عدت گزارنے کے  لیے  اپنے خاوند کے شہر سے اپنے ولی کے شہر منتقل ہو سکتی ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ایسی عورت کے  لیے  اپنے ولی کے شہر منتقل ہونا جائز ہے ،نیز اس کے علاوہ وہ کسی بھی ایسی پرامن جگہ پر منتقل ہو سکتی ہے جہاں وہ خاوند کی وفات کے بعد عدت کے دن گزار سکے۔ اگر عورت فوت شدہ خاوند کے گھر اپنی جان یا عزت و آبرو کے  لیے  خطرہ سمجھتی ہے اور اس کے پاس ایسا کوئی شخص بھی نہیں جو اسے تحفظ فراہم کر سکے تو اسے کہیں بھی منتقل ہونے کا حق حاصل ہے اور اگر وہ صرف اپنی فیملی کے قریب رہنے کی غرض سے خاوند کا گھر چھوڑتی ہے تو اس مقصد کے  لیے  اسے ایسا کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، اسے اپنے مکان میں رہ کر ہی عدت گزارنا ہو گی اس کے بعد وہ جہاں چاہے جا سکتی ہے۔ ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

عورت اور سوگ،صفحہ:233

محدث فتویٰ

تبصرے