السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے بڑے بھائی نے میری مرضی کے بغیر میرا نکاح کر دیا، اس کے باوجود میں چھ سال تک اپنے خاوند کے ساتھ رہی، ہماری کوئی اولاد بھی نہیں، میں اب بھی اس کے پاس ہوں۔ اسے چاہتی نہیں ہوں بلکہ میں تو اس سے طلاق حاصل کرنا چاہتی ہوں، لیکن میں نے ایک حدیث سن رکھی ہے کہ جو عورت بلاوجہ خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرے جنت میں داخل نہ ہو گی، اس کا حل کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب آپ کوئی اعتراض کئے بغیر خاوند کے ساتھ چلی گئیں اور ایک عرصے تک اس کے ساتھ رہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ نے اپنے بھائی کے تصرف کو سند جواز عطاء کی۔ لہذا یہ نکاح صحیح ہے، کیونکہ نکاح سند جواز کی وجہ سے درست قرار پاتا ہے، مگر جب ایک خاوند کے ساتھ آپ ناخوش اور غیر مطمئن ہیں اور کراہت و تنگی محسوس کرتی ہیں اور اس کے بارے میں تقصیر حقوق کا خوف بھی لاحق رہتا ہے اور اس سے اولاد بھی نہیں تو یہ تمام اسباب و وجوھات اس سے مطالبہ، طلاق کو جائز ٹھہرانے کے لیے کافی ہیں۔ ۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب