سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(557) تمباکو کی حرمت و حلت

  • 2225
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2668

سوال

(557) تمباکو کی حرمت و حلت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا تمباکو کے درج ذیل استعمالات حلال ہیں؟ حقہ، بیڑی، سگریٹ اور شیشہ وغیرہ میں جلا کر اس کا دھواں لینا جو عموم ہے۔ پان، گٹکا، چھالیہ میں اس کے پتے کے چورے کا استعمال۔ انگلی وغیرہ کٹ جانے پر اس کے چورے کو زخم پر چھڑکنا کہ خون رک جائے۔ کسی اور زخم پر اسکے پتے کو پٹی کی طرح باندھنا تاکہ خون رک جائے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب سے جلد مستفید فرمایں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمباکو کا دھواں لینے اور اسے کھانے کی مذکورہ تمام صورتیں حرام ہے، كيونكہ يہ خبيث چيز اور بہت زيادہ ضرر و نقصانات پر مشتمل ہے، اللہ سبحانہ و تعالى نے تو اپنے بندوں كے ليے كھانے پينے والى پاكيزہ اشياء مباح كى ہيں، اور ان پر خبيث اور گندى اشياء حرام كى ہيں:

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

{ اور ان كے ليے پاكيزہ اشياء حلال كرتا اور خبيث اور گندى اشياء حرام كرتا ہے }الاعراف ( 157 ).

يہ ضرر اور نقصان دہ اور نشہ آور مواد پر مشتمل ہے.

كسى بھى حالت ميں اس كى عادت حرام ہے، چاہے تمباكو نوشى كى جائے، يا پھر تمباكو چبا كر كھايا جائے يا كسى اور طريقہ سے تمباكو استعمال كيا جائے يہ حرام ہے.

ہر مسلمان شخص پر واجب ہے كہ وہ فورى طور پر اس كو ترک كر كے اللہ تعالى سے توبہ و استغفار كرے، اور اس معصيت و نافرمانى پر نادم ہو، اور آئندہ پختہ عزم كرے كہ وہ كبھى بھى دوبارہ ايسا نہيں كريگا.

اس وقت روئے زمين كى سارى امتيں ـ چاہے مسلمان ہوں يا كافر ـ وہ تمباکو نوشی كے خلاف جنگ كرنے لگے ہيں، كيونكہ انہيں اس كے شديد ضرر و نقصان كا علم ہو چكا ہے، اور پھر دين اسلام تو شروع ہى سے ہر نقصان دہ اور ضرر والى چيز كو حرام قرار ديتا ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" نہ تو خود نقصان اٹھاؤ اور نہ ہى كسى دوسرے كو نقصان دو "

اور پھر اس ميں كوئى شک و شبہ نہيں كہ كھانے پينے والى اشياء ميں اچھى اور نفع مند بھى ہيں، اور كچھ ايسى بھى ہيں جو گندى اور نقصاندہ ہيں، تو كيا سگریٹ اور حقہ اچھى اور پاكيزہ اشياء ميں سے ہے يا كہ گندى اور خبيث اشياء ميں ؟

دوم:

حديث شريف ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اللہ سبحانہ وتعالى تمہيں قيل و قال اور كثرت سوال اور مال ضائع كرنے سے منع كرتا ہے "

اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے بھى اسراف و فضول خرچى سے منع كرتے ہوئے فرمايا ہے:

{ اور تم كھاؤ پيئو اور اسراف و فضول خرچى مت كرو يقينا اللہ سبحانہ و تعالى فضول خرچى كرنے والوں كو پسند نہيں فرماتا }.

اور رحمن كے بندوں كا وصف اللہ سبحانہ و تعالى نے اس طرح فرمايا ہے:

{ اور وہ لوگ جب خرچ كرتے ہيں نہ تو وہ فضول خرچى كرتے ہيں اور نہ ہى تنگى اور بخل دكھاتے ہيں، بلكہ وہ اس كے درميان سيدھى اور معتدل راہ اختيار كرتے ہيں }. الفرقان ( 67 ).

اب سارى دنيا ہى اس كا ادراک كرنے لگى ہے كہ سگریٹ اور حقہ نوشى ميں صرف كردہ مال ضائع كيا جا رہا ہے اور اس ميں كوئى فائدہ نہيں، يہى نہيں بلكہ يہ مال ضرر و نقصاندہ اشياء ميں خرچ كيا جا رہا ہے.

اور اگر پورى دنيا ميں سگریٹ اور تمباكو نوشى پر خرچ كردہ مال جمع كيا جائے تو بھوک سے مرنے والے كئى معاشروں اور ملكوں كو بچايا جا سكتا ہے، تو كيا اس سے كوئى اور بڑھ كر بے وقوف ہو سكتا ہے جو ڈالر ہاتھ ميں لے كر اسے آگ لگا دے ؟

سگریٹ اور تمباكو نوشى كرنے والے اور ڈالر كو آگ لگانے والے ميں كيا فرق ہے ؟

بلكہ روپے كو آگ لگانے والے سے تو بڑا بے وقوف تمباكو اور سگرٹ نوش ہے، كيونكہ روپے كو آگ لگانے كى بے وقوفى تو اس حد تک رہے گى، ليكن سگریٹ نوش كى بے وقوفى تو اس سے بھى آگے ہے كہ وہ مال بھى جلا رہا ہے اور اپنا بدن بھى.

سگریٹ نوشى كے حرام ہونے بعض اسباب تھى جو ہم اوپر بيان كر چكے ہيں.

باقی رہا یہ مسئلہ کہ کیا زخم پر اسےلگانا جائز ہے یا نہیں؟

میرے علم کے مطابق بطور سد ذرائع کے اس سے بھی اجتناب کرنا چاہئے۔ تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری۔جب سارا معاشرہ ہی تمباکو نوشی سے پر ہیز کرنا شروع کر دے گا تب اس کی زراعت کی ضرورت بھی ختم ہو جائیگی۔ لہذا مشکوک امور کو اختیار کرنے کی بجائے صاف امور کو اختیار کرنا چاہئے۔

تمباکو نوشی کے نقصانات کی تفصیل دیکھنے کے لئے درج ذیل ایڈریس پر دیکھیں

http://www.kitabosunnat.com/forum/%D8%A7%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%AD-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D8%B1%DB%81-88/%D8%AA%D9%85%D8%A8%D8%A7%DA%A9%D9%88-%D9%86%D9%88%D8%B4%DB%8C-811/

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

تبصرے